نامور اداکار شجاع حیدر نے ڈراما انڈسٹری کے ان محنت کشوں کے لیے آواز بلند کی ہے، جو کیمرے کے پیچھے کام کرتے ہیں اور جنہیں اکثر نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔
شجاع نے انسٹاگرام پر ایک جذباتی پوسٹ میں ان لوگوں کی حالت زار پر تشویش کا اظہار کیا جو دن رات، بارش ہو یا گرمی، شوٹنگز کو ممکن بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
شجاع نے کراچی میں حالیہ بارشوں کے دوران پیدا ہونے والی مشکل صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ بار بار ان پروڈکشن ہاؤسز کے اسٹاف اور کریو ممبرز کے بارے میں سوچتے رہے، جن کے پاس نہ دستانے ہوتے ہیں، نہ محفوظ جوتے اور نہ ہی کوئی بنیادی حفاظتی سامان۔
”یہ صرف تکلیف دہ نہیں، بلکہ خطرناک بھی ہے۔ یہ انسانی زندگیوں کا معاملہ ہے۔ ایک چھوٹی سی لاپرواہی یا غیر محفوظ ماحول کسی جان کے زیاں کا باعث بن سکتا ہے،“ شجاع نے لکھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ گمنام محنت کش دراصل انڈسٹری کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، مگر بدقسمتی سے انہیں سب سے کم اہمیت دی جاتی ہے۔ ان میں سے بیشتر لوگ شہر کے مضافات سے گھنٹوں کا سفر کر کے سیٹ پر پہنچتے ہیں اور پھر بھی ان کے ساتھ سب سے کم خیال رکھا جاتا ہے۔ یہ دل شکن ہے۔
انہوں نے انڈسٹری سے درخواست کی کہ صرف اسکرین پر چمک دمک دکھانے تک محدود نہ رہیں، بلکہ ان گمنام کارکنوں کی عزت، سلامتی اور بہبود کے لیے بھی سنجیدہ اقدامات کریں جو اس کامیابی کے پیچھے حقیقی محنت کرتے ہیں۔
اداکارہ کبریٰ خان نے بھی شجاع اسد کے اس پیغام کی بھرپور تائید کرتے ہوئے انسٹاگرام اسٹوری میں لکھا:
”میرا دل ٹوٹ گیا یہ دیکھ کر کہ جو لوگ سب کچھ جوڑ کر رکھتے ہیں، وہی سب سے پیچھے رہ جاتے ہیں۔“
کبریٰ نے کہا کہ ایک کامیاب پروجیکٹ ٹیم ورک کا نتیجہ ہوتا ہے، جس میں ہر فرد چاہے وہ اسپاٹ بھائی ہو، میک اپ آرٹسٹ ہو یا لائٹ انجینئر برابر کا حصہ دار ہے۔
”کیا ہم واقعی ان سب کے بغیر شوٹنگ شروع کر سکتے ہیں؟ اگر نہیں، تو پھر ان کی قدر اور تحفظ کیوں نہیں؟“
انہوں نے یہ بھی کہا کہ وقت آ چکا ہے کہ ان مسائل پر سنجیدگی سے غور کیا جائے، اور اگر خدانخواستہ کوئی حادثہ پیش آیا، تو وہ حادثہ نہیں بلکہ ہماری اجتماعی غفلت ہوگی۔

شجاع حیدر اور کبریٰ خان جیسے معروف فنکاروں کی جانب سے یہ آواز اٹھانا ایک خوش آئند قدم ہے، جو نہ صرف انڈسٹری کے رویوں کو بدلنے میں مدد دے سکتا ہے بلکہ ان گمنام ہیروز کے لیے بھی امید کی کرن بن سکتا ہے، جو روشنیوں کے پیچھے خاموشی سے اپنا فرض نبھاتے ہیں۔