صوبائی وزیر سعید غنی کے بھائی فرحان غنی کو اسپیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق پولیس نے عدالت سے فرحان غنی اور دیگر ملزمان کے راہداری ریمانڈ کی استدعا کی، جس کے بعد عدالت نے فرحان غنی سمیت دیگر ملزمان کو ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ مقدمہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کا ہے، ملزمان کو پیر کے روز اے ٹی سی کی منتظم عدالت کے روبرو پیش کیا جائے گا۔
معاملہ کیا تھا؟
یاد رہے کراچی کے فیروز آباد تھانے میں پیپلزپارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کے بھائی اور چیئرمین چنیسر ٹاؤن فرحان غنی سمیت متعدد افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
درج کردہ ایف آئی آر میں مارپیٹ، ہنگامہ آرائی، اقدامِ قتل اور سنگین نتائج کی دھمکیوں سمیت انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ سات اے ٹی اے شامل کی گئیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق مدعی حافظ سہیل احمد جدون نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ آپٹیکل فائبر کیبل کے کام کی نگرانی کر رہا تھے کہ بیس سے پچیس افراد موقع پر پہنچے اور بدتمیزی و تشدد کیا۔
مقدمے میں فرحان غنی، قمر احمد خان، شکیل چانڈیو، سکندر اور روحان کو نامزد کیا گیا تھا۔
سعید غنی کا مؤقف
بعد ازاں صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے بھائی کی گرفتار پر کہا کہ جھگڑا ہوا تھا، ایف آئی آر درج کرنا مدعی کا حق ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فرحان غنی اور دیگر ملزمان گرفتاری دے کر عدالت میں اپنی بے گناہی ثابت کریں گے۔
رات گئے صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کے بھائی چیئرمین چنیسر ٹائون فرحان غنی فیروز آباد تھانے میں پہنچے۔
مقدمہ اندراج کے بعد ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی اور مقدمے میں دیگر نامزد ملزمان نے تھانے میں پہنچ کر باقاعدہ گرفتاری دے دی۔