خیبرپختونخوا کے ضلع سوات میں مینگورہ شہر اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں، جس کی شدت 4.2 ریکارڈ کی گئی۔
جمعرات کو ضلع سوات میں مینگورہ شہر اور گردونواح کے علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تاہم زلزلے سے فی الحال کسی قسم کے جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
زلزلے کے جھٹکوں کے باعث لوگوں میں خوف وہراس پھیل گیا اور لوگ خوف کے عالم میں کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں اور عمارتوں سے باہر نکل آئیں۔
مقامی انتظامیہ اور ریسکیو ادارے صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔
زلزلہ ہپیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 4.2 ریکارڈ کی گئی جب کہ اس کا مرکز تاجکستان افغانستان کا بارڈر تھا۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کے زیر زمین گہرائی 185 کلو میٹرریکارڈ کی گئی۔
گلگت بلتستان اور گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے، شدت کتنی ریکارڈ ہوئی؟
خیال رہے کہ 14 ستمبر کو بھی گلگت، اسکردو، استور اور گردونواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر سکیل پر زلزلے کی شدت 3.7 ریکارڈ کی گئی تھی، جس کی گہرائی زیر زمین 25 کلو میٹر تھی جب کہ زلزلے کا مرکز اسکردو سے جنوب مغرب کی جانب 34 کلو میٹر دور تھا۔
اس سے قبل 2 ستمبر کو بھی وفاقی دارالحکومت اسلام آباد ، پشاور، سوات، ایبٹ آباد اور مانسہرہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔
سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں زلزلوں کے جھٹکوں سے عوام شدید خوف میں مبتلا ہوگئے تھے اور کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں اور دفاتر سے باہر نکل آئے تھے۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 5.4 ریکارڈ کی گئی تھی اور زلزلے کا مرکز افغانستان کے جنوب مشرق میں تھا جب کہ زلزلے کی گہرائی 22 کلومیٹر تھی۔
زلزلہ کیوں اور کیسے آتا ہے؟
ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری انڈین اور تیسری اریبئین ہے۔
زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے۔زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔
زلزلہ قشر الارض سے توانائی کے اچانک اخراج کی وجہ سے رونما ہوتا ہے، يہ توانائی اکثر آتش فشانی لاوے کی شکل ميں سطح زمين پر نمودار ہوتی ہے،زیادہ تر زلزلے فالٹ زون میں آتے ہیں، جہاں ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکراتی یا رگڑتی ہیں۔
پلیٹوں کے رگڑنے یا ٹکرانے کے اثرات عام طور پر زمین کی سطح پر محسوس نہیں ہوتے لیکن اس کے نتیجے میں ان پلیٹوں کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہوجاتا ہے۔ جب یہ تناؤ تیزی سے خارج ہوتا ہے تو شدید لرزش پیدا ہوتی ہے جسے سائزمک ویوز یعنی زلزلے کی لہر کہتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے۔