نیو یارک میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب جاری ہے جس میں انھوں نے اپنی حکومت کی کارکردگی کے بھرپور ڈھنڈورے پیٹے اور عالمی ادارے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔
اجلاس کے دوران خطاب میں صدر ٹرمپ نے اقوام متحدہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقوام متحدہ کا کام تھا مگر افسوس ہے کہ مجھے یہ کرنا پڑا۔ یو این نے جنگیں رکوانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔
انھوں نے کہا کہ کئی ممالک نے تو اس کے فون تک نہیں اٹھائے۔ جب جنگیں نہ رکوا سکے تو یو این کا کیا فائدہ؟ کھوکھلے الفاظ جنگیں نہیں روکتے۔ دنیا میں لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ ’ٹرمپ کو نوبیل انعام دیا جانا چاہیے‘۔
صدرٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ چار ماہ میں امریکا میں غیر قانونی افراد کی آمد ”صفر“ ہو گئی ہے۔ ان کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کے دور میں ”مجنون اور ڈرگ ڈیلرز لاکھوں کی تعداد میں امریکا میں داخل ہوئے“۔
امریکی صدر نے کہا کہ ”ایک سال قبل ہم دنیا کے لیے مذاق بن چکے تھے لیکن آج سعودی عرب، قطر اور یو اے ای امریکا کے قریب آ گئے ہیں“۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے سات جنگیں ختم کرائیں اور پاکستان، بھارت اور ایران کی مدد سے اسرائیل کی جنگ رکوا دی۔
ٹرمپ نے کہا کہ میں نے جنگیں روک کر لاکھوں جانیں بچائیں، ایران دنیا کا نمبر ون دہشت گرد اسپانسر ہے، میری یہی اپروچ تھی کہ ایران کو نیوکلیئر ہتھیار نہیں بنانے دیں گے، آج ایران کے تقریبا تمام ملٹری کمانڈرز ختم ہوچکے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہمارے بمبار نے ایرانی نیوکلیئر تنصیبات کو مٹا دیا، ہم نے وہ کیا کہ جس کی لوگ سالوں سے خواہش کررہے تھے، حماس نے امن کی تجاویز کو مسترد کیا، کچھ لوگوں نے فلسطین کو تسلیم کیا، حماس سے کہتا ہوں اب یرغمالیوں کر رہا کرو، بس رہا کرو، ہمیں غزہ میں جنگ رکوانی ہے۔
انھوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں یرغمالیوں کو رہا کروانا ہے، ہمیں 2 اور 4 نہیں تمام یرغمالیوں کی رہائی چاہئے، میں سمجھتا تھا کہ روس، یوکرین جنگ رکوانا سب سے آسان ہوگا۔ روس یوکرین جنگ کے ذمہ دار چین اور بھارت ہیں، حیاتیاتی ہتھیاروں کی تیاری روکنا ہوگی۔