امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمن بن جاسم الثانی کا انٹرویو شیئر کرتے ہوئے اسے “عرب دنیا کے جذبات کی حقیقی عکاسی” قراردیا ہے۔
ٹرمپ نے اس انٹرویو کے ساتھ لکھا “قطر کے وزیراعظم کی باتوں سے واضح ہے کہ عرب دنیا امن چاہتی ہے، اور وہ جانتے ہیں کہ صرف میں یہ جنگ ختم کر سکتا ہوں۔”
قطری وزیراعظم نے یہ انٹرویو امریکی میڈیا ادارے Breitbart News کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر دیا، جس میں انہوں نے کہا کہ “غزہ میں جاری جنگ کو روکنے کے لیے پوری عرب دنیا اب صرف صدر ٹرمپ کی طرف دیکھ رہی ہے، وہی واحد شخصیت ہیں جو نیتن یاہو کو روک سکتی ہیں۔
محمد بن عبدالرحمن الثانی نے انٹرویو میں انکشاف کیا کہ “ہم نے صدر ٹرمپ سے کہا کہ اسرائیل کی جارحیت نہ صرف خطے بلکہ امریکی مفادات کے لیے بھی خطرہ بن چکی ہے۔ صدر نے ہماری بات سنی، مثبت ردعمل دیا اور امن کے لیے مل کر کام کرنے کی یقین دہانی کروائی۔”
انہوں نے مزید کہا “ہمیں یقین ہے کہ اگر کوئی خطے میں استحکام لا سکتا ہے تو وہ ڈونلڈ ٹرمپ ہیں۔”
وزیراعظم قطر نے اسرائیل کے دوحہ پر حالیہ حملے پر بھی سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ “یہ حملہ ایک خودمختار ملک پر تھا جو امریکا کا قریبی اتحادی ہے۔ ایسے وقت میں جب ہم ٹرمپ کے امن منصوبے پر مذاکرات کر رہے تھے، یہ حملہ سراسر امریکی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے۔”
ٹرمپ نے اس حملے کے بعد بیان دیا تھا “قطر جیسے قریبی اتحادی پر یکطرفہ بمباری نہ اسرائیل کے مفاد میں ہے، نہ امریکا کے۔”
قطری وزیراعظم نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کو براہِ راست تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا “نیتن یاہو کے اقدامات بتا رہے ہیں کہ وہ کسی قانون، حد یا اخلاقیات کے پابند نہیں۔ اگر کوئی ہے جو اسے روک سکتا ہے، تو وہ صرف ٹرمپ ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کی صدارت کا نیا دور عرب دنیا کے لیے امن کا نیا موقع ہے، اور اب سارا انحصار ان پر ہے۔