ایرانی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ واقعہ پیر کی رات پیش آیا جب مسلح افراد نے کردستان کے شہر حزب اللہ اسکوائر کے قریب قائم ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ پر دستی بم پھینکا۔
ذرائع کے مطابق دستی بم پھٹنے کے بعد کچھ دیر فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا تاہم اس سے مزید جانی نقصان نہیں ہوا اور تقریباً ایک گھنٹے بعد جھڑپ ختم ہوگئی۔
ایران میں مختلف علیحدگی پسند عسکری جماعتیں متحرک ہیں جو سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث رہی ہیں لیکن اب تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
پاسدارانِ انقلاب کی بیت المقدس یونٹ نے اپنے بیان میں کہا کہ حملے میں جاں بحق ہونے والوں کی شناخت علی رضا ولی زاده اور ایوب شیری کے طور پر ہوئی ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ حملے میں پاسداران انقلاب کے تین دیگر اہلکار شدید زخمی ہوئے جنھیں تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کیا گیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز حملہ آوروں کی تلاش میں ہیں اور جلد ان بزدل حملہ آوروں کو حراست میں لے لیا جائے گا۔
یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب گزشتہ ماہ جنوب مشرقی صوبے سیستان بلوچستان میں بھی مسلح افراد نے پولیس گاڑی پر حملہ کیا تھا جس میں دو پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ کردستان اور سیستان بلوچستان ایران کے وہ صوبے ہیں جہاں نسلی کرد اور بلوچ اقلیتیں اپنی آزادی کے لیے ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد کر رہی ہیں۔
دوسری جانب ایران نے ان حملوں کو “غیر ملکی حمایت یافتہ دہشت گردی” قرار دیتے ہوئے اور حالیہ برسوں میں دونوں علاقوں میں سیکیورٹی کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے۔