تفصیلات کے مطابق، سی ٹی ڈی نے کالعدم تنظیم (فتنہ الخوارج) سے تعلق رکھنے والے دہشتگرد تھانہ ڈومیل کی حدود میں واقع کمپنی روڈ پر موجودگی کی خفیہ اطلاع پر کارروائی کی۔
سی ٹی ڈی کے مطابق دہشت گرد ایک کارروائی کی منصوبہ بندی کررہے ہیں، اطلاع پر سی ٹی ڈی کی خصوصی (SWAT) ٹیم نے ضلعی پولیس کے ہمراہ فوری طور پر علاقے کا گھیراؤ کیا۔
آپریشن ٹیم کو دیکھتے ہی دہشتگردوں نے فرار ہونے کی کوشش کی اور اہلکاروں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔
سی ٹی ڈی اور پولیس کی جانب سے اپنی حفاظت اور دہشتگردوں کی گرفتاری کے لیے بھرپور جوابی کارروائی کی گئی۔ سی ٹی ڈی ٹیم اور دہشت گردوں کے درمیان تقریباً 25 منٹ تک فائرنگ کا تبادلہ جاری رہا۔
فائرنگ کا سلسلہ رکنے پر علاقے میں سرچ اینڈ کلیئرنس آپریشن کیا گیا تو دو دہشتگرد ہلاک پائے گئے۔ ان کی شناخت راشدین عرف ملنگ یار اور خالد عثمان عرف عثمان کے ناموں سے ہوئی، دونوں کا تعلق بنوں سے تھا۔
دہشتگردوں کے چند ساتھی اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔
سی ٹی ڈی کے مطابق راشدین عرف ملنگ یارنامی دہشتگرد 30 اپریل 2025 کو سی ٹی ڈی بنوں کی ٹیم پر ہونے والے حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا، حملے میں اے ایس آئی بنیامین خان سمیت چار اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوا تھا۔
اس کے علاوہ ہلاک دہشت گرد پولیس پوسٹ برگنتو اور سپینہ تنگی پر حملوں میں بھی ملوث تھا، جن میں کانسٹیبل میر صالح خان نے جامِ شہادت نوش کیا تھا۔
دوسرا دہشت گرد خالد عثمان عرف عثمان سال 2023 کے دوران سی ٹی ڈی اور ضلعی پولیس پر متعدد حملوں اور ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں ملوث تھا۔
ہلاک دہشت گرد نے نومبر 2023 میں پولیو پر تعینات کانسٹیبل امجد پر حملہ کر کے اس کو زخمی کیا تھا جبکہ اسی مہینے عبدالحمید حوالدار سی ٹی ڈی کو نشانہ بنا کر زخمی کیا تھا۔
سی ٹی ڈی کے مطابق ہلاک دہشتگردوں کے قبضے سے دو عدد کلاشنکوف، چھ میگزین، 23 راؤنڈز، دو ہینڈ گرینیڈ، دو موبائل فونز اور کالعدم ٹی ٹی پی کے دو کارڈز برآمد ہوئے ہیں۔
فرار ہونے والے دہشتگردوں کی گرفتاری کے لیے پولیس اور سی ٹی ڈی کی اضافی نفری نے علاقے میں سرچ آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔