پشاور میں پریس کانفرنس کے دوران سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید سے متعلق صحافی کے سوال پر ترجمان پاک فوج نے واضح کیا کہ پاک فوج میں خود احتسابی کا عمل بہت مربوط اور اچھا ہے لیکن فوج میں خود احتسابی کا عمل محض الزامات پر کام نہیں کرتا، الزمات ثابت ہو جائیں پھر سزا دی جاتی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ جس کا ٹرائل ہو رہا ہے وہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی ہیں اور یہ انتہائی اہم نوعیت کا معاملہ ہے جس کا ایک قانونی طریقہ کار ہے، سب کو اندازہ ہونا چاہیے اس معاملے میں انصاف کے تمام تقاضے پورے ہوں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ فیلڈ جنرل کورٹ مارشل میں تاخیر کی پروا نہیں، انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے اور افواج پاکستان میں دفاع کے لیے تمام حقوق حاصل ہوتے ہیں۔
ترجمان نے واضح کیا کہ آپ ہمیں سیاست میں نہ لائیں، ہمارے لیے سیاستدان قابل احترام ہیں لیکن آپ کی سیاست ریاست سے اوپر نہیں ہے، اپنی فوج کو گھٹیا بیان بازی اور گمراہ کن پروپیگنڈے سے دور رکھیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بیانیہ بنانے والی پارٹی کے پاس تو مائیک موجود ہے، جب چاہا بیان دے دیا لیکن پاک فوج کا ترجمان روزانہ بیٹھ کر کسی کو جواب نہیں دے سکتا اور یقیناً آپ بھی ایسا نہیں چاہیں گے۔