امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر اپنے الفاظ کے چناؤ سے دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ اس بار موضوعِ گفتگو روس، یوکرین یا نیٹو نہیں بلکہ بھارتی وزیراعظم ’نریندر مودی‘ تھا، جنہیں ترمپ نے اپنا دیرینہ دوست قرار دیا۔
بدھ کی رات وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے پرجوش انداز میں اعلان کیا کہ بھارتی وزیرِاعظم نریندر مودی نے وعدہ کیا ہے کہ ”اب بھارت روس سے تیل نہیں خریدے گا“۔
ٹرمپ نے پُرجوش انداز میں کہا، ”مودی ایک عظیم آدمی ہیں… وہ ٹرمپ سے محبت کرتے ہیں۔“
پھر خود ہی کہا کہ میں لفظ ”محبت“ استعمال نہیوں کروں، کہیں اس سے مودی کا سیاسی مستقبل داؤ پر نہ لگ جائے۔
انہوں نے کہا، ”میرا مطلب رومانوی محبت نہیں، سیاسی محبت ہے۔ میں ان کا کیریئر برباد نہیں کرنا چاہتا!“
ٹرمپ کی گفتگو میں وہی پرانی اداکاری واضح تھی، کبھی مسکراہٹ، کبھی بھنویں چڑھانا، اور درمیان میں ایک ’بریکنگ نیوز!!!‘
”مودی نے مجھے یقین دلایا ہے کہ بھارت اب روس سے تیل نہیں خریدے گا۔ ابھی تھوڑا وقت لگے گا، لیکن جلد ہی سب ٹھیک ہو جائے گا۔“
ٹرمپ نے ایک طرف اتنا بڑا دعویٰ کردیا ہے تو دوسری جانب نئی دہلی خاموش ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ”روس کو جنگ ایک ہفتے میں جیت لینی چاہیے تھی، لیکن وہ بھی اچھی حالت میں نہیں لگ رہا۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ پیوٹن اور زیلنسکی ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں۔ مگر اگر بھارت تیل خریدنا بند کر دے تو امن آ سکتا ہے!“
ٹرمپ-مودی پریم پر بھارت میں طوفان
سوشل میڈیا پر اس ”پیار بھری“ تقریر کے بعد بھارتی عوام نے مودی کو ٹرمپ کا غلام اور یہاں تک کہ ہم جنس پرست قرار دے دیا ہے۔
علی نامی صارف نے لکھا، ”ٹرمپ نے مودی کو ڈھکے چھپے الفاظ میں ہم جنس پرست کہا ہے“۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر تیجاس پرساد باروے لکھتے ہیں: ”مودی اندر ہی اندر سوچ رہے ہوں گے، یہ کب سدھرے گا؟ کیسا دوست ہے یہ!“

برائن پسنہا نامی صارف نے لکھا: ”یہ کیسی محبت ہے جس میں صرف ٹرمپ طے کرتا ہے کہ کون کس سے محبت کرتا ہے۔ مودی تو بیچاری خاموش بیوی بنے بیٹھے ہیں۔“

جبکہ روشن رائے نے طنزیہ انداز میں لکھا: ”مودی نے اڈانی کو بچانے کے لیے ٹرمپ کے آگے سرنڈر کر دیا۔“

پروفیسر اشوک سوین کا تبصرہ بھی کچھ کم نہ تھا۔ انہوں نے لکھا، ”ٹرمپ تو یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ پاکستان نے بھارت کے سات طیارے گرائے تھے، مودی کیوں نہیں کہتے کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے؟“

”اموک“ نامی ایک ایکس یوزر نے تو خوب مرچ مصالحہ لگایا اور کہا کہ ”بی جے پی آئی ٹی سیل کے پانچویں باپ ٹرمپ نے مودی کو بے نقاب کر دیا۔ اب بھارت کو کسی تعلیم یافتہ وزیرِاعظم کی ضرورت ہے، جوتے چاٹنے والے کی نہیں۔“

ایک اور تبصرہ تھا: ”مودی کا عشق، ٹرمپ کے جوتے چاٹتا نظر آ رہا ہے۔“

اور آخر میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے سیاسی تیر چلاتے ہوئے کہا، ”مودی ٹرمپ سے ڈرتے ہیں۔ ٹرمپ کو اجازت دے دی کہ بھارت روس سے تیل خریدے گا یا نہیں، مسلسل بے عزتیوں کے باوجود مبارکبادیں بھیجتے ہیں، بھارتی فنانس منسٹر کا دورہ امریکا منسوخ ہوگیا، مودی شرم الشیخ نہیں گئے، یہاں تک کہ آپریشن سندور پر ٹرمپ کو جواب تک نہ دیا۔“

یوں وائٹ ہاؤس کی پریس کانفرنس ایک بین الاقوامی ”روم-کام“ میں بدل گئی، جہاں مودی صاحب خاموش عاشق، ٹرمپ خودساختہ محبوب، اور دنیا ناظر بن کر قہقہے لگا رہی ہے۔
بظاہر یوکرین اور روس کے درمیان امن کی بات تھی، مگر ٹرمپ کے الفاظ نے بھارت کی ساکھ کو پھر ایک سیاسی مزاح کا موضوع بنا دیا۔
آخر میں ایک بھارتی صارف کا تبصرہ سب پر بھاری پڑا: ”ٹرمپ بولتے ہیں، مودی سنتے ہیں، اور بھارت شرمندہ ہوتا ہے یہ نیا ورلڈ آرڈر ہے۔“