ادارہ تحفظِ ماحولیات پنجاب (ای پی اے) کے مطابق مشرقی سمت سے آنے والی ہواؤں نے شہر میں آلودگی کی شدت میں اضافہ کیا ہے، دن بھر لاہور میں فضائی معیار کی اوسط شرح 195 سے 210 کے درمیان رہی، جو عالمی معیارات کے مطابق “انتہائی خراب” زمرے میں آتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں دیوالی کی تقریبات کے دوران آتش بازی کے سبب سرحدی علاقوں میں آلودگی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔
پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی فضا کی کیفیت تشویشناک رہی اور دی اربن یونٹ کے مانیٹرنگ نیٹ ورک کے مطابق اتوار کی شام فیصل آباد 247 اے کیو آئی کے ساتھ سب سے زیادہ آلودہ شہر رہا، قصور 241، لاہور 215، گوجرانوالہ 213 اور ملتان 201 اے کیو آئی پر ریکارڈ کیے گئے۔
ماحولیاتی ماہرین نے بتایا کہ سرد موسم کے آغاز، ہوا کے کم بہاؤ اور بھارتی سرحد سے آلودہ ذرات کی آمد کے باعث لاہور اور اس کے گردونواح میں فضائی معیار تیزی سے خراب ہو رہا ہے۔
ان کے مطابق بھارت میں دیوالی کی تقریبات شروع ہونے جارہی ہیں جس میں آتش بازی کی جاتی ہے اس وجہ سے بھی آئندہ دو سے تین دنوں میں آلودگی میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
فضائی آلودگی کی اس سنگین صورت حال کے پیشِ نظر حکومت پنجاب نے لاہور میں انسداد اسموگ آپریشن مزید تیز کر دیا ہے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر ماحولیاتی تحفظ فورس، پولیس، واسا اور ضلعی انتظامیہ کی مشترکہ ٹیمیں دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں، بغیر ترپال تعمیراتی سامان لانے والے ٹرکوں اور غیر قانونی بھٹوں کے خلاف کارروائی میں مصروف ہیں۔
شہر کے مختلف علاقوں میں رات کے وقت واٹر سپرنکلنگ آپریشن جاری ہے تاکہ تعمیراتی گردوغبار کم کیا جا سکے جبکہ کسانوں کو فصلوں کی باقیات نہ جلانے کی ترغیب دی جا رہی ہے، صوبے بھر میں 91 بیلر اور 814 کبوٹا مشینوں کے ذریعے لاکھوں ایکڑ اراضی سے فصلوں کی باقیات کو چارے کی شکل میں جمع کیا جا رہا ہے۔
پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب کے مطابق اسموگ کے خلاف یہ مربوط آپریشن، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال اور عوامی تعاون کے نتیجے میں لاہور کے فضائی معیار میں بتدریج بہتری لانے میں مددگار ثابت ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈرون نگرانی، اسموگ گنز اور ایئرکوالٹی فورکاسٹنگ جیسے اقدامات نے پہلی بار آلودگی کے خلاف کارروائی کو مؤثر اور بروقت بنایا ہے۔