یلو لائن منصوبے کے کنٹریکٹر کا کے الیکٹرک کیخلاف عدالت سے رجوع

یلو لائن منصوبے کے کنٹریکٹر نے کے الیکٹرک کیخلاف 51 کروڑ روپے کے غیر قانونی مطالبے اور منصوبے کی تعمیر میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام میں آئینی درخواست سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔

دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ کے الیکٹرک نیو جام صادق پل پر 11 کے وی بجلی کے پول کی دوبارہ تنصیب کی دھمکی دے رہا ہے، جس سے عوامی نوعیت کے اس منصوبے کی بروقت تکمیل خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

درخواستگزارکے وکیل نے بتایا کہ کمپنی کراچی موبیلیٹی پروجیکٹ کے تحت نیو جام صادق پل (پیکیج 4) کی تعمیر کا کام کر رہی ہے۔

منصوبے کے دوران کے الیکٹرک کی 11 کے وی لائن کا ایک پول پل کی نئی تعمیر میں رکاوٹ بن رہا تھا۔ متعدد درخواستوں کے بعد ادارے نے پول ہٹایا لیکن اب 51 کروڑ روپے کے مطالبے کے ساتھ اسے دوبارہ نصب کرنے کی دھمکی دی جا رہی ہے۔

درخواستگزار کے مطابق کے الیکٹرک نے ابتدائی طور پر نیٹ ورک کی منتقلی کے لیئے 19 کروڑ 62 لاکھ روپے کا تخمینہ پیش کیا تھا، جو بعد ازاں بغیر کسی تکنیکی جواز کے بڑھا کر 51 کروڑ روپے کردیا گیا۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے بلاجواز تخمینوں، تاخیر اور غیرضروری تقاضوں کے باعث منصوبے کی رفتار متاثر ہوئی ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ کے الیکٹرک کا رویہ بدنیتی پر مبنی ہے، جو منصوبے کی بروقت تکمیل میں رکاوٹ ڈالنے کے مترادف ہے۔ ادارہ اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے کمپنی پر مالی دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ اسے غیر قانونی ادائیگی پر مجبور کیا جا سکے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ کے الیکٹرک نے منصوبے کے دوران کمپنی کے عملے اور مشینری کو بغیر اجازت استعمال کیا، یہاں تک کہ کمپنی کے ملازمین کیخلاف جھوٹا فوجداری مقدمہ بھی دائر کردیا گیا تاکہ دباؤ بڑھایا جا سکے۔

عدالت سے استدعا ہے کہ کے الیکٹرک کو نیو جام صادق پل کے مقام پر 11 کے وی پول دوبارہ نصب کرنے سے روکا جائے، اور یلو لائن منصوبے کی راہ میں کسی بھی قسم کی رکاوٹ پیدا کرنے والوں کیخلاف حکم امتناعی جاری کیا جائے۔

عدالت 51 کروڑ روپے کے غیر قانونی مطالبے کو کالعدم قرار دے اور کے الیکٹرک کو تمام رکاوٹیں ختم کرنے کا پابند بنائے تاکہ منصوبہ عوامی مفاد میں بروقت مکمل ہو سکے۔

درخواست ظاہر خان اینڈ برادرز کی جانب سے دائر کی گئی جس میں صوبہ سندھ، سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی اور کے الیکٹرک کو فریق بنایا گیا ہے۔

Similar Posts