جاپانی پھل کا نباتاتی نام ڈائسپورس کاکی ہے۔
تاریخی پس منظر: جاپانی پھل کے ابتدائی آثار چین سے ملتے ہیں۔ اسے ہزاروں سال سے بطور پھل استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کا سائنسی نام ڈائسپورس کاکی ہے۔ یہ یونانی لفظ سے اخذ کیا گیا ہے جس کا مطلب خدائی اناج ہے۔
ممکنہ طور پر یہ پھل تقریباً ایک ہزار سال پہلے چین سے جاپان پہنچا۔ یہ خزاں کا ایک موسمی پھل ہے جو ہر سال ستمبر سے لے کر نومبر تک مل جاتا ہے۔ جاپانی لوگ اسے نہ صرف بطور پھل کھاتے ہیں بلکہ اسے خشک کرکے بھی کھاتے ہیں۔ جاپانی پھل کو پہلی مرتبہ 19 ویں صدی میں یورپ اور امریکا میں متعارف کروایا گیا۔ اسے 1780 ء میں امریکا لایا گیا۔ اسے سب سے پہلے کیلیفورنیا میں اُگایا گیا۔ آج یہ دنیا بھر میں اُگایا جارہا ہے، جن ممالک میں اس کی کاشت کی جاتی ہے ان میں چین، جاپان، جنوبی کوریا، اسپین اٹلی اور ایران کے نام شامل ہیں۔ اس پھل کے درخت سخت اور جان دار ہوتے ہیں۔ اس پھل کی دو مشہور اقسام ہیں۔
فائیو: Fuyu : اسے بغیر کسی کڑواہٹ کے کچا کھایا جا سکتا ہے۔
ہاکیا: Hachiiaya : یہ پکنے کے بعد میٹھا ہوتا ہے۔
یہ پھل جاپانی ادب اور شاعری میں فطرت اور خزاں کے موسم کی علامت ہے۔ چین اور جاپان میں اسے صحت طہارت اور عمردرازی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ اس پھل کی کاشت تقریبا دو ہزار سال پرانی ہے۔ اس پھل کے پودے 10 میٹر یعنی 33 فٹ کی اونچائی تک بڑھتے ہیں۔ پتے گہرے سبز ہوتے ہیں۔ مئی سے جون تک پھول کھلتے ہیں۔ پودے عام طور پر نر یا مادہ ہوتے ہیں۔ بعض حالتوں میں دونوں قسمیں پھول پیدا کرتی ہیں۔ مزید برآں درخت کا جنسی اظہار سال بہ سال مختلف ہو سکتا ہے۔ پھل اکثر اس وقت پکتا ہے جب درخت سے پتے گر جاتے ہیں۔ یہ پھول نلی نما اور رنگت میں سفید ہوتے ہیں۔ مادہ پھول اکیلے بڑھتے ہیں۔ پھولوں میں کبھی کبھی گلابی رنگت ہو سکتی ہے۔ یہ پھول تین تین کے جھرمٹ میں ہوتے ہیں۔ بہ لحاظ وزن یہ پھل 500 گرام یعنی 18 اونس تک ہو سکتا ہے۔ یہ باہر سے ہموار چمک دار پیلے سے سرخ رہتا ہے۔ اس کے گودے میں آٹھ بیج ہو سکتے ہیں۔
اقسام: جاپانی پھل کی 400 سے زائد اقسام ہیں۔ چند مشہور اقسام مندرجہ ذیل ہیں:
فائیو پرسیمن: یہ جاپان کی مشہور قسم ہے۔ یہ پورے امریکا میں گروسری اسٹورز اور منڈیوں میں پائی جاتی ہے۔ یہ قسم براعظم ایشیا میں سب سے زیادہ استعمال ہورہی ہے۔ یہ بیج کے بغیر اور کسیلی ہوتی ہے۔ اس کی جلد اور گودے کا رنگ تقریبا ایک جیسا ہے۔ یہ شکل میں گول اور قدو قامت میں چھوٹے ہوتے ہیں۔ اس غیر کسیلی قسم کو درخت سے الگ کر کے کھایا جا سکتا ہے۔
ہاچیا پرسیمن: یہ بھی جاپان کی ایک مشہور قسم ہے۔ یہ سب سے زیادہ کاشت کی جانے والی قسم ہے۔ یہ زیادہ تر کیلیفورنیا میں پائی جاتی ہے۔ جلد نارنجی اور دیکھنے میں خوش نما ہوتی ہے۔ یہ ایک سخت قسم ہے۔ اسے پکنے کے لیے کافی وقت درکار ہوتا ہے۔ اسے درخت سے توڑ کر خشک ہونے کے لیے لٹکا دیا جاتا ہے۔
مارو پرسیمن: یہ قسم دیکھنے میں خوش نما معلوم ہوتی ہے۔ اندرونی حصہ بھورے پن کی وجہ سے چاکلیٹ جیسا نظر آتا ہے۔ اگر اس کا ذائقہ چاکلیٹ جیسا نہ بھی ہو اس کے باوجود پکا ہوا پھل لذیذ ہوتا ہے۔ یہ خزاں کے موسم میں پک کر مارکیٹوں میں آجاتا ہے۔
ایزو پرسیمن: یہ دیکھنے میں گول اور خوشن نما معلوم ہوتا ہے۔ اس کی شکل چپٹی اور رنگت خوبانی جیسی ہوتی ہے۔ یہ میٹھی قسم ہے۔ اس کا ذائقہ شہد جیسا ہوتا ہے۔
لوٹس پرسیمن: اس قسم کا تعلق جنوب مغربی ایشیا اور جنوبی یورپ سے ہے۔ اسے اپنے مخصوص ذائقہ کی وجہ سے ڈیٹ پلم کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
جیرو پرسیمن: یہ غیرکسیلی قسم ہے جو موسم خزاں کے وسط میں کٹائی کے لیے تیار ہوجاتی ہے۔ اس درخت کی پیداوار بے ترتیب ہوتی ہے، لیکن پختہ ہونے کے ساتھ ساتھ مستقل طور پر پھل دینا شروع کردیتا ہے۔ یہ پھل شدید گرمی میں بہت جلد خراب ہوجاتا ہے۔ لہٰذا اس پھل کو اعتدال کے ساتھ کھانا چاہیے۔
تنسائی پرسیمن: یہ ذائقے میں کسیلی اور بیج کے بغیر ہوتی ہے۔ یہ جنوب مشرقی امریکا میں اُگنے والی عام قسم ہے۔ اس کی جلد ہلکی پیلی نارنجی اور گودا گہرا نارنجی ہوتا ہے۔
ٹرائیمف پرسیمن: یہ ایک امریکن قسم ہے۔ اسرائیل میں مقبول ترین ہے۔ امریکا میں اس کے پودے فلوریڈا میں اگائے جاتے ہیں۔ ان میں بیج نہیں ہوتا ، لیکن ذائقہ کے اعتبار سے کسیلے ہوتے ہیں۔ کچے پھل کی ساخت ایک کرچی سیب کی طرح ہوتی ہے۔ اس قسم کی خاص خوبی یہ ہے کہ اسے براہ راست درخت سے توڑ کر کھایا جا سکتا ہے۔
ہایا کمائی پرسیمن: اس قسم کو براؤن پرسیمن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
یہ غیرکسیلی قسم ہے۔ یہ شکل میں لمبی دکھائی دیتی ہے بالکل ایسے جیسے ایک ٹماٹر ہوتا ہے۔
گوشو پرسیمن:اس کا ذائقہ بالکل خوبانی کی طرح ہوتا ہے۔ یہ بڑے اور بھاری پھل ہیں۔ ذائقہ لذیذ اور گودا نرم ہوتا ہے۔
سیو پرسیمن: یہ ناقابل یقین حد تک میٹھا ہوتا ہے۔ بالکل ایسے جیسے شہد کا ذائقہ ہوتا ہے۔ یہ بیچ کے بغیر ہے۔ یہ شکل میں لمبا اور رنگت میں نارنجی ہوتا ہے۔
شینگ پرسیمن: یہ شکل میں چپٹی اور موروثی ٹماٹر جیسا ہوتا ہے۔ اس کا ذائقہ لونگ اور دارچینی سے ملتا جلتا ہے۔
تمو پان پرسیمن: اس قسم کے درخت بہت بڑے ہوتے ہیں۔ تقریبا 30 فٹ تک لمبائی اور اونچائی میں بڑھتے ہیں۔ یہ مربع شکل میں ہوتے ہیں۔ ان کے درمیان ایک کریز ہوتا ہے جو پھل کے چاروں طرف لپٹ جاتا ہے۔
سوروگا پرسیمن: یہ غیرکسیلی قسموں میں سب سے میٹھی قسم ہے۔ اس کا مسالے دار میٹھا ذائقہ ہوتا ہے۔ یہ نارنجی سرخ جلد والے پھل ہیں۔ ان کا سائز کافی بڑا ہوتا ہے۔
امریکن پرسیمن: یہ قسم عام طور پر امریکا میں کاشت کی جاتی ہے۔ یہ سائز میں چھوٹی ہوتی ہے، لیکن ذائقہ میں بے مثال ہوتی ہے۔
مجموعی پیداوار: اقوام متحدہ کی زرعی تنظیم فاسٹس 2022 کے مطابق جاپانی پھل کی کل پیداوار 4.44 ملین ٹن ہے
پیداوار کا 77 فیصد حصہ صرف چین کے پاس ہے۔
دفاعی مرکبات:
• Tannis
• Flavonoids, Quercceetin , kaemmpferol , catechin, epicatechin
• Carotonoids, betacarotenne, luteiin, zeaxanthin , Cryptoxanthin
• Phenolic acids, gallic acid , caffeic acid,
p- coumaric acid
•proanthocyaidins
غذائی حقائق
توانائی : 70 کیلوریز پانی: 80 گرام
کاربوہائیڈریٹس : 18.6 گرام شوگر :12.5 گرام
ڈائٹری فائبر 3.6 گرام پروٹین 0.6 گرام
فیٹ 0.2 گرام
طبی فوائدقوت مدافعت بڑھانے کے لیے : اس پھل میں وٹامن سی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو قوت مدافعت بڑھاتا ہے۔ نزلہ زکام اور دیگر انفیکشن سے محفوظ رکھتا ہے۔
دل کی صحت: اس میں فائبر، پوٹاشیم اور اینٹی اوکسیڈنٹ پائے جاتے ہیں، جو بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ان تمام معدنیات اور وٹامنز کی بدولت انسان دل کی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔
نظام انہضام میں بہتری: اس پھل میں فائبر بہت زیادہ پایا جاتا ہے جو قبض سے بچاتا ہے۔ اس کے استعمال سے ہاضمے کا نظام ٹھیک رہتا ہے۔
آنکھوں کی صحت: اس پھل میں وٹامن اے اور بیٹا کیروٹین موجود ہوتا ہے جو بینائی کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔ یہ پھل ایسے لوگوں کے لیے مفید ہے جن کی پہلے سے آنکھیں خراب ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیے جاپانی پھل نعمت خداوندی ہے جیسے ہی موسم شروع ہو اس کا استعمال بھرپور طریقے سے کرنا چاہیے۔
وزن میں بتدریج کمی: کم کیلوریز اور زیادہ فائبر ہونے کی وجہ سے یہ پھل وزن کم کرنے والی غذا میں شامل کیا جاتا ہے، کیوں کہ یہ دیر تک پیٹ بھرا ہونے کا احساس قائم رکھتا ہے۔ اس میں موجود وٹامنز جسم میں موجود فیٹ کو کم کرتے ہیں۔ خواتین کو اکثر موٹاپے کی شکایت رہتی ہے، انھیں کم از کم سال بعد اس پھل کا بھرپور استعمال کرنا چاہیے۔
کینسر سے بچاؤ: جاپانی پھل میں موجود فلاوئیو نائڈز، کیروٹنائڈز اور دیگر اینٹی اوکسیڈنٹ خلیوں کو فری ریڈیکل سے بچاتے ہیں۔ یہ پھل کئی قسم کے کینسر کو ٹھیک کرنے کی قدرت رکھتا ہے، کیوںکہ فری ریڈیکل ہمارے صحت مند سیلز کو ختم کرتے ہیں، بہت سی بیماریاں پیدا کرتے ہیں۔ اس پھل میں موجود وٹامن اے اور بیؤلنگ ایسڈ کینسر سے مقابلہ کی صلاحیت کو بڑھا دیتے ہیں۔
صحت مند جلد: وٹامن سی اور اینٹی آوکسی ڈنٹ کی وجہ سے یہ پھل جلد کی جھریوں، دھبوں اور عمررسیدگی کے اثرات کم کردیتا ہے۔ اس کے استعمال سے چہرے کی زائد چکنائی ختم ہوجاتی ہے۔گودے کو کھیرے کے ساتھ ملا کر ملنے سے چہرے کے داغ دھبے بالکل ٹھیک ہوجاتے ہیں۔ پھر چہرہ خوب صورت لگتا ہے۔
خون کی کمی: آئرن اور وٹامن سی کا مجموعہ آئرن کو بہتر طریقے سے جذب کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس پھل کا استعمال خون کی کمی میں بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔
گلے کی خراش:جاپانی پھل گلے اور اس کی خراش میں بہت مفید ہے۔ اکثر ہمارا گلا نزلہ زکام کی وجہ سے خشک ہوجاتا ہے۔ خشک کھانسی آتی رہتی ہے جس کی وجہ سے پسلیوں میں اکثر درد رہتا ہے۔ نزلہ زکام کی صورت میں خاص طور پر بچوں کو اس پھل کا استعمال لازمی کروائیں۔ یقیناً اس کے استعمال سے گلے کی خراش اور کھانسی سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔
اپینڈکس میں: اپینڈکس کے مریض اس پھل کو لازمی کھائیں کیوںکہ یہ درد کی شدت کم کرنے میں معاون ہے۔ ایسے لوگ جو اپینڈکس جیسی دردناک بیماری میں مبتلا ہیں انھیں اس پھل کو بہت زیادہ کھانا چاہیے، لیکن دیگر چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے، کیوںکہ ان کے استعمال سے ناقابل بیان حد تک درد بڑھ جاتا ہے۔
جسمانی کمزوری: ایسے لوگ جو سارا دن کام کاج میں مصروف رہتے ہیں، ان کے لیے یہ پھل بہت مفید ہے۔ اس پھل میں ایسے وٹامنز اور معدنیات پائی جاتی ہیں جو جسم کے توازن میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اس پھل کے استعمال سے قوت مدافعت بہتر ہوجاتی ہے۔ جسمانی تکلیف کا احساس آہستہ آہستہ ختم ہوجاتا ہے۔ اس پھل میں شکر اور فریکٹوز کی کافی مقدار موجود ہوتی ہے جو جسم کو فوری طور پر توانائی مہیا کرتی ہے۔ یہ ذہنی دباؤ اور سستی کے اثرات کو ختم کرتا ہے۔ یہ پھل بچوں بڑوں اور خواتین کے لیے یکساں مفید ہے۔
قبض دور کرنے کے لیے: قبض کشا خصوصیت کی وجہ سے یہ پھل ان لوگوں کے لیے مفید ہے جو قبض میں مبتلا رہتے ہیں۔ جگر کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہے۔ یہ پھل پیشاب آور ہونے کی وجہ سے پانی کی کمی دور کرتا ہے۔ اس پھل میں پوٹاشیم کی موجودگی جسم کی اہم معدنیات کو ضائع ہونے سے بچاتی ہے۔
بڑی آنت کے مسائل: یہ پھل بڑی آنت کی خرابیوں اور بیماریوں کو ٹھیک کرنے کی استعداد رکھتا ہے۔ اس کے باقاعدہ استعمال سے چھوٹی اور بڑی آنت کے زخم ٹھیک ہوجاتے ہیں۔
ہائی بلڈ پریشر مریضوں کے لیے: اس پھل میں چوںکہ پوٹاشیم وافر مقدار میں پایا جاتا ہے جو ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے بے حد مفید ہے۔ اس پھل کے باقاعدہ استعمال سے مریضوں کا ہائی بلڈ پریشر ٹھیک رہتا ہے۔
احتیاطی تدابیر: جاپانی پھل ایک مزے دار اور غذائیت سے بھرپور پھل ہے۔ اسے استعمال کرتے وقت چند احتیاطی تدابیر کو مدنظر رکھنا بہت ضروری ہے۔
٭ اسے خالی پیٹ نہ کھائیں کیوںکہ اس کے استعمال سے بدہضمی تناؤ یا ہاضمے کی شکایت پیدا ہوسکتی ہے۔
٭ اسے معتدل مقدار میں استعمال کریں زیادہ کھانے سے قبض یا پیٹ میں گٹھلیاں بن سکتی ہیں۔ روزانہ ایک درمیانے سائز کا پھل کافی ہے۔
٭ اسے کچا نہ کھائیں کیوںکہ قبض کا خدشہ بڑھ سکتا ہے۔
٭ ذیابطیس کے مریض اسے احتیاط سے کھائیں کیوںکہ اس میں قدرتی شکر ہوتی ہے جو بلڈ، شوگر کو اچانک بڑھا سکتی ہے۔ لہٰذا ڈاکٹر کے مشورہ سے کھائیں۔
٭ اسے کھانے سے کچھ لوگوں کو الرجی ہوسکتی ہے، مثلاً خارش سوجن یا ہاضمے کی خرابی۔
٭ بچوں اور بزرگوں کو نارمل مقدار میں کھانا چاہیے۔