کبھی کبھی زندگی ایسے موڑ پر لے آتی ہے جہاں ہر لمحہ ایک بوجھ لگنے لگتا ہے۔ 12 جون کا دن وشوکمار رمیش کے لیے ایسا ہی ایک دن تھا، جس نے ایک پل میں نہ صرف ان کی زندگی بدل دی بلکہ ان کے سب خواب، ان کے بھائی، اور ان کے روزمرہ کے معمولات تک کو ہی توڑ کر رکھ دیا۔ آج وہ واحد زندہ بچ جانے والے ہیں، لیکن ان کے لیے یہ معجزہ بھی ایک بھاری صدمے میں بدل چکا ہے۔
بھارت میں احمد آباد سے لندن کے لیے روانہ ہونے والی ایئر انڈیا کی پرواز AI171 حادثے کا شکار ہوئی تو جہاز میں سوار 242 افراد میں سے 241 ہلاک ہوگئے۔ اس المیہ میں واحد زندہ بچ جانے والے وشوکمار رمیش ہیں، جو اس حادثے کے بعد اپنی زندگی کی سب سے بڑی جدوجہد سے گزر رہے ہیں۔
رمیش 11A سیٹ پر بیٹھے تھے، جو ایمرجنسی ایگزٹ کے ساتھ تھا، اور اسی سیٹ کی وجہ سے وہ حادثے کے فوراً بعد خود کو بچانے میں کامیاب ہوئے۔ لیکن ان کا بھائی اجے کمار اور دیگر مسافر اس سانحے میں ہلاک ہوگئے۔
ہندوستان ٹائمز کے مطابق حادثے کے بعد وشوکمار رمیش شدید ذہنی صدمے کا شکار ہیں۔ اسکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ”جہاز کے بارے میں بات کرنا بہت دردناک ہے۔“ حادثے کے خوفناک مناظر یاد آتے ہی وہ خاموش ہو گئے۔
حادثے کے بعد رمیش گھر سے باہر نہیں نکلتے اور زیادہ تر وقت اپنے کمرے میں اکیلے گزارتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ”میں بس اپنے بھائی کے بارے میں سوچتا ہوں… وہ میرے لیے سب کچھ تھا۔“
جسمانی چوٹیں اور روزمرہ کی مشکلات
حادثے میں رمیش زخمی ہوئے تھے جس سے ان کے گھٹنے، کندھے اور کمر میں شدید درد رہتا ہے اور ان کے بائیں بازو پر زخم بھی ہیں۔ اتنا ہی نہیں، وہ اب خود نہانے یا روزمرہ کے دیگر کام کرنے سے قاصر ہیں، اور ان کی بیوی ان کی مدد کرتی ہیں۔
ان کا چار سالہ بیٹا دیوانگ ٹھیک ہے، لیکن رمیش اب اس کے ساتھ مناسب تعلق قائم نہیں کر پا رہے اور اکثر اپنے بیٹے سے دور رہتے ہیں۔
کاروبار اور مالی نقصان
حادثے سے پہلے رمیش اور ان کے بھائی نے ماہی گیری کا کاروبار کرتے تھے، جس میں وہ برطانیہ اور بھارت کے درمیان سفر کرتے رہتے تھے۔ حادثے کے بعد یہ کاروبار رک گیا ہے جس سے خاندان کی کفالت کے لئے آمدنی کا بڑا نقصان ہوا ہے۔
ایئر انڈیا حادثہ: ہلاک مسافروں کے لواحقین نے امریکی کمپنی پر مقدمہ کردیا
ایئر انڈیا نے رمیش کو ابتدائی طور پر 21,500 پاؤنڈ کی مالی امداد فراہم کی، جو بھارتی کرنسی میں تقریباً 25 لاکھ روپے بنتی ہے، لیکن رمیش کے مشیر کے مطابق یہ رقم ان کی ضروریات کے مقابلے میں ناکافی ہے۔ رمیش کو نہ صرف مالی مدد کی ضرورت ہے بلکہ روزمرہ کی زندگی میں بچے کے اسکول، خوراک، طبی اور نفسیاتی علاج یا معانت بھی درکار ہے۔
ایئر انڈیا کے ترجمان نے کہا کہ وہ رمیش اور دیگر متاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے پوری طرح ذمہ دار ہیں۔ ”ہم ان تمام خاندانوں کے لیے مکمل تعاون کو ترجیح دیتے ہیں جو اس سانحے سے متاثر ہوئے ہیں۔“
سنجیو پٹیل اور رمیش کے مشیر نے زور دیا کہ ایئر انڈیا کے چیف ایگزیکٹو کی ملاقات رمیش اور دیگر متاثرہ خاندانوں سے ضروری ہے تاکہ انسانی بنیادوں پر ان کی مشکلات سنی جائیں اور عملی مدد فراہم کی جا سکے۔
حادثے میں جہاز کے 242 مسافروں میں سے 241 اور گھروں میں زمین پر رہائش پزیر 19 افراد ہلاک ہوئے۔ واحد زندہ بچ جانے والے رمیش کی زندگی اب صدمے، ذاتی نقصان اور روزمرہ مشکلات سے دوچار ہے، اور وہ دوبارہ زندگی کے معمولات کی طرف آنے کی جدوجہد میں فکرمند ہیں۔
