کچھ عرصے سے اب شوہروں کا بیوی کے ہاتھوں قتل بھی بڑھنے لگا ہے جس کی ایک وجہ بیوی پر شوہر کے بہیمانہ مظالم تو ہوتے ہی ہیں مگر مہنگائی و بے روزگاری کے باعث شوہروں کا غصہ بیویوں پر نکلتا ہے اور میاں بیوی کی لڑائی میں کبھی کبھی شوہر بھی قتل ہو جاتا ہے اور جذبات اور غصے میں اپنا ہی گھر اجاڑ لیا جاتا ہے اور اپنے بچوں کا بھی خیال نہیں کیا جاتا اور تحمل و برداشت کا مظاہرہ نہ کرنے والے دونوں فریق یہ نہیں سوچتے کہ جھگڑے میں اگر کوئی قتل ہو جائے تو دوسرے کا مقدر جیل ہوتا ہے مگر ان کے اس اقدام کی سزا ان کے بچے بھگتتے ہیں جن کا کوئی قصور نہیں ہوتا اور ماں باپ کے جھگڑوں میں وہ در بدر ہو جاتے ہیں۔ یہ بھی دیکھنے میں آ رہا ہے کہ میاں بیوی سے اور بیوی شوہر سے جان چھڑانے کے لیے قتل کے منصوبے بناتے ہیں جن میں کامیابی کم ہوتی ہے اور کرائے کے قاتل بھانڈا پھوڑ دیتے ہیں۔
انتہائی شرم ناک مقام تو یہ آگیا ہے کہ تعلیم یافتہ اولاد ہی باپ کی دشمن بن جاتی ہے اور ناخلف اولاد باپ کی ماننے کے بجائے اس سے چھٹکارا پانے کے لیے کرائے کے قاتلوں سے باپ کا قتل کرانے سے بھی گریز نہیں کرتی، تاکہ باپ کی جائیداد ہتھیا کر من پسند شادی یا من مانیوں میں آزاد ہو جائیں انھیں اپنی آخرت کالی کرنے کا بھی خوف نہیں ہوتا اور گنہگار الگ ہوتے ہیں۔
کچھ عرصے سے بعض وجوہات، شوہروں کے رویے، غربت اورگھریلو جھگڑوں کے باعث مائیں اتنی سنگدل ہو گئی ہیں کہ اپنا غصہ اپنی اولاد پر اتارتی ہیں جس کی وجہ سے معصوم بچے اپنی سنگدل ماؤں کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں جب کبھی اپنا سوچا بھی نہیں جاتا تھا کیونکہ ماں اپنے بچوں سے باپ کے مقابلے میں زیادہ محبت کرتی ہے اور ماں سے اپنے کسی بچے کی معمولی تکلیف بھی برداشت نہیں ہوتی اور بیٹی ہو یا بیٹا ماں کے نزدیک اسے دونوں ہی پیارے ہوتے اور وہ بچوں کی تکلیف دیکھ کر اپنی تکلیف بلکہ بیماری تک بھول جاتی ہے۔ ماں خود بھوکا رہ لیتی ہے، مگر بچے کی بھوک کو خود پر ترجیح دیتی ہے۔
بعض سنگدل ماؤں نے کسی وجہ سے اپنے بچوں کو نہروں اورکنوؤں میں پھینکا اور خود بھی کود کر جان دے دی لیکن انھوں نے ایسا غیر معمولی حالات یا مجبوری میں کیا مگر حال ہی میں خیرپور میرس سندھ میں ایک ماں نے جس کے بچے دو سے 8 سال کی عمر کے تھے نے رات کو کھانے میں شوہر اور اپنے چار کمسن بچوں کو بے ہوشی کی دوائیں کھلا دیں جس سے وہ بے ہوش ہو گئے اور انتہائی سنگدل ماں نے شوہر کے ریوالور سے پہلے شوہر پر اور بعد میں چاروں بچوں پر فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا اور بعد میں ایک وڈیو بیان ریکارڈ کر کے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دیا کہ میرا شوہر دوسری شادی کر رہا ہے، اس لیے میں نے شوہر اور اپنے چاروں بچوں کو قتل کر دیا ہے اور میں خود بھی خودکشی کر رہی ہوں اور بعد میں اس گھر سے 6 لاشیں برآمد ہوئیں۔
راقم نے ایسی ماں بھی دیکھی جس نے شوہر کے فوت ہونے کے بعد اکلوتے شادی شدہ بیٹے کو بیٹیوں سے مل کر گھر سے نکال دیا اور سامان تک نہیں دیا کیونکہ گھر شوہر اس کے نام کرگیا تھا۔ ظالم ماں کو پھر بھی چین نہیں آیا بلکہ اپنے بیٹے کو اس کی سرکاری ملازمت سے بھی نکلوانے کی مذموم کوشش کرتی رہی۔
ایک اور سنگدل ماں نے اپنے بیٹے کی خود شادی کرائی پھر اپنی بہو کو اس قدر تنگ اور مارا پیٹا کہ وہ ذہنی توازن کھو بیٹھی جس پر بیٹے نے اپنا گھر ماں کے مظالم پر چھوڑ کر کرائے کے گھر میں رہنا شروع کر دیا اور ماں کرائے کے گھر میں بہو کو مارنے پہنچ گئی۔ ستم کی حد ہے کہ ماں نے اپنے شوہر کے فوت ہونے پر باپ کا منہ دیکھنے نہیں دیا اور بہو کو میت والے گھر سے باہر نکلوا دیا اور اپنے بیٹوں کو کہا کہ اپنے بھائی سے تعلق رکھو اور نہ اسے گھر میں داخل ہونے دو۔