پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا، تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی، سینیٹر علامہ راجا ناصر عباس، اور مصطفیٰ نواز کھرکھر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں پاکستان کی عدالتوں کو داغدار کیا گیا، عدالتوں کی بے توقیری ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے چیف جسٹس کی حیثیت بھی اب ختم ہو جائے گئی اور اس ترمیم کے ذریعے عدلیہ پر قبضہ کر لیا گیا، 27ویں آئینی ترمیم کے ذریعے ججز کو بھی ٹرانسفر کیا جائے گا۔ عدالتوں میں اپنے ججز لگائے جائیں گے اور جو ان کے خلاف فیصلہ دے گا اس کی ٹرانسفر کر دی جائے گی۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی کل صبح انتقال کر گئے تھے لیکن حکومت نے ان کے لیے دعا کرنے کے بجائے 27ویں آئینی ترمیم پاس کروائی، 27ویں آئینی ترمیم پاس کروانے کی اتنی جلدی تھی کہ عرفان صدیقی کے انتقال کو بھی نہیں دیکھا گیا۔
پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے سلمان اکرم راجا نے کہا کہ کل شام سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیم پاس کی گئی، جس میں دو سینٹرز نے اپنی پارٹی سے غداری کی۔ سینیٹرز سے زبردستی ووٹ ڈلوایا گیا۔ اس 27 ویں آئینی ترمیم سے عدلیہ کی حیثیت کو ختم کر دیا گیا۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ میں آج ایک مقدمے کے حوالے سے عدالت پیش ہوا تو ججز کے سر شرم سے جھکے ہوئے تھے، اس وقت ججوں کے دل بجھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں صدر پاکستان کو تمام مقدمات سے استثنا دے دیا گیا ہے، جس پر ہزاروں مقدمات ہیں ان کو استثنا دیا گیا ہے۔ صدر کی طرح آرمی چیف کو بھی عمر بھر کے لیے استثنا دیا گیا، اب اگر کوئی اغوا ہوگا تو اس کے خلاف بھی پٹیشن دائر نہیں کی جائے گئی۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اس آئینی ترمیم کے ذریعے وہ اپنے ججز عدالتوں میں لگائیں گے، 78 سال سے پاکستان میں دو خاندانوں نے قبضہ کیا ہوا ہے۔
علامہ راجا ناصر عباس نے کہا کہ ان ترامیم سے چار خدا بنا دیے گئے، آئین کو مسخ کرکے چند افراد کو نوازا گیا، آئین میں حاکمیت اعلیٰ صرف اللہ تعالی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مفاد پرستوں نے ذاتی مفاد کے لیے ترامیم کرکے عوام کو دھوکا دیا، یہ آپ سے ووٹ مانگنے آئیں گے ان کو پہچانو۔
راجا ناصر عباس نے کہا کہ ہر قسم کے جرم سے خود کو مستثنا قرار دینے والوں کے ارادے خطرناک ہیں، ان لوگوں نے ملک کو توڑنے کا ارادہ کیا ہوا ہے، اب ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ جج صاحبان سے مخاطب ہونا چاہتا ہوں، اپنے ادارے کے اندر سے آوازیں اٹھیں گی اس لیے اپنے خیالات موقف سے آگاہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ کل جسٹس منصور علی شاہ صاحب کا اور آج جسٹس اطہر من اللہ کا خط سامنے آیا ہے مگر معاملہ خط سے آگے جا چکا ہے، باقی ججز شاید اپنے خیالات کا اظہار نہیں کرنا چاہتے، اگر جج صاحبان خوش ہیں تو تاریخ میں گمنام ہوں گے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ دیگر جج صاحبان کو بھی سامنے آنا چاہیے، جج صاحبان کو لیڈر شپ دیکھانا چاہیے اور یہ تصور زائل کرنا ہوگا کہ عدلیہ ستو پی کر سو رہی ہے۔