پمز میں زیر تعمیر نئے ٹراما سنٹر کی عمارت کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو میں وزیر صحت نے بتایا کہ پمز ہسپتال پر مریضوں کا رش بہت زیادہ ہے اور راولپنڈی، اسلام آباد کے علاوہ خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر سے بھی بڑی تعداد میں مریض علاج کے لیے یہاں آتے ہیں۔
وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ جدید ہسپتال بنانے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بیماریوں سے پیشگی بچاؤ کی طرف راغب کرنا ضروری ہے اور اس کے لیے بنیادی صحت مراکز کو مضبوط بنانے کے لیے بلدیاتی نظام کی بہتری لازمی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ موجودہ پمز میں 35 بستروں پر مشتمل ایمرجنسی یا ٹراما سنٹر کام کر رہا ہے، جبکہ نیا ٹراما سنٹر 177 بستروں پر مشتمل ہوگا۔ انہوں نے نئے ٹراما سنٹر کی عمارت کے مختلف حصوں کا دورہ کیا اور کام کی رفتار کا جائزہ لیا، جسے جلد فعال کر دیا جائے گا۔
وزیر صحت نے کہا کہ ہمارے وسائل محدود ہیں لیکن بیماریوں کا بوجھ بہت زیادہ ہے، اس لیے اچھی سہولیات کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بیماریوں سے بچانے کی حکمت عملی اپنانا بھی ضروری ہے۔
مصطفی کمال نے کہا کہ 18 وین ترمیم کے تحت صحت کے شعبے صوبوں کو چلے گئے، صحت اور تعلیم صوبوں کے پاس ہے اور صوبوں کے پاس رہنی چائیے، پاپولشن کی وزارت اور قومی نصاب وفاق کے پاس لانے کی تجویز پر بات ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ کونسلر اور منتخب نمائندوں کا کام ہے گلی محلے کی صفائی، صاف پانی فراہمی. اور مقامی صحت نظام کو ٹھیک کرنا ، آپ کوٹھوس بنیادوں پر مقامی حکومتوں کا نظام بنانا ہوگا ،وہ ایسا نظام بنائیں جو بیماریوں سے بچائے گا۔
آج ہم دیار غیر جانے کے لئے ویزوں کی لائن میں کھڑے ہوتے ہیں، وہ قومیں 500 سال پہلے وہ کام کرچکی ہیں جو ہم آج کررہے ہیں، لندن،نیویارک،شنگھائی ایک دن بھی مئیر کے بغیر نہیں چل سکتے، یہاں ایسا فعال اور موثر نظام ہی نہیں اس پر بات ہونی چائیے۔