اسلام آباد ہائیکورٹ میں متنازع ٹویٹس کیس کی سماعت، شفاف ٹرائل پر وکلا کے تحفظات

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایڈووکیٹ ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کی ٹرائل کورٹ کے آرڈر کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

جسٹس اعظم خان نے کیس کی کارروائی کی، جبکہ ایمان مزاری، ہادی علی چٹھہ، ممبران اسلام آباد بار کونسل راجا علیم عباسی، ظفر کھوکھر اور متعدد وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران ریاست علی آزاد نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹرائل شفاف طریقے سے نہیں چل رہا اور گواہوں کے بیانات ملزمان کی غیر موجودگی میں ریکارڈ کیے گئے، جو منصفانہ ٹرائل کے اصولوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرائل کورٹ فئیر ٹرائل کا حق نہیں دے رہی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ 24 نومبر کو کیا کارروائی ہوئی؟ جس پر ہادی علی چٹھہ نے بتایا کہ انہوں نے درخواست دی تھی کہ گواہوں کے بیانات ملزمان کی موجودگی میں ریکارڈ کیے جائیں لیکن درخواست مسترد کر دی گئی۔

وکلا نے مؤقف اپنایا کہ ایک روزہ استثنا کی صورت میں ٹرائل آگے نہیں بڑھ سکتا، جبکہ مستقل استثنا میں پلیڈر کی حاضری کے ساتھ کارروائی جاری رہ سکتی ہے۔ اس پر جسٹس اعظم خان نے کہا کہ وکلا قانون سے بتائیں کہ ایک دن کی استثنا میں ٹرائل کیوں نہیں چل سکتا۔

درخواست گزار وکلا نے ٹرائل کورٹ کی کارروائی روکنے کی استدعا کی، جس پر عدالت نے کہا کہ معاملہ دیکھ لیا جائے گا اور اس حوالے سے آرڈر جاری کیا جائے گا۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔

Similar Posts