جنگ شروع کی تو مذاکرات کے لیے کوئی نہیں بچے گا: پیوٹن کی یورپ کو سخت تنبیہ

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے یورپی رہنماؤں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر یورپ نے روس کے خلاف جنگ شروع کی تو یورپ کی شکست یقنی ہوگی لیکن مذاکرات کے لیے کوئی نہیں بچے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم یورپ سے جنگ نہیں چاہتے لیکن یورپ اگر جنگ چاہتا ہے تو ہم بھی تیار ہیں، اگر یورپ کی یہی خواہش ہے تویہ ہی سہی۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے منگل کو اپنے بیان میں کہا کہ اگر یورپ نے روس کے خلاف جنگ کا آغاز کیا تو ماسکو فوراً تیار ہے اور یورپ کی شکست ناقابل یقین حد تک مکمل ہوگی۔ انہوں نے خبر دار کیا کہ اس صورت میں یورپ میں مذاکرات کے لیے کوئی نہیں بچے گا۔

پیوٹن نے مزید کہا کہ یوکرین میں روس کی کارروائی ”سرجیکل“ نوعیت کی ہے اور یہ یورپ کے ساتھ براہِ راست ٹکراؤ میں نہیں دہرائی جائے گی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ یورپی رہنما یوکرین میں جنگ بندی کی راہ میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں، امن سے متعلق صدر ٹرمپ کے منصوبے میں تبدیلی کا بھی یہی مقصد ہے۔

روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ یورپی طاقتیں امن مذاکرات میں خود کو بند کر چکی ہیں کیوں کہ انہوں نے روس کے ساتھ رابطے منقطع کر دیے ہیں اور ”وہ جنگ کے پلڑے میں ہیں“۔

قبل ازیں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی نمائندے اسٹیو وٹکوف اور داماد جارڈ کشنر سے کریملن میں ملاقات کی تاکہ یورپ کی سب سے مہلک جنگ یوکرین تنازع کے ختم ہونے کے ممکنہ راستوں پر بات کی جا سکے۔

ملاقات میں پیوٹن کے معاون یوری اوشاکوف اور روسی نمائندہ کریل دمتریف بھی موجود تھے۔ کریملن میں ہونے والی ملاقات کے دوران ولادیمیر پیوٹن نے یورپی طاقتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایسی تجاویز پیش کیں جو روس کے لیے ناقابل قبول ہیں اور یورپ امن عمل کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

امریکا کی جانب سے ٹرمپ کی قیادت میں امن کی کوششیں کی جا رہی ہیں، جس میں الاسکا میں پیوٹن سے سربراہی ملاقات اور یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی سے ملاقاتیں شامل ہیں تاہم اب تک کوئی پائیدار امن قائم نہیں ہو سکا۔

پچھلے ہفتے امریکی 28 ڈرافٹ پر امن تجاویز لیک ہوئیں، جن میں روس کے اہم مطالبات، جیسے نیٹو کی پابندیاں اور یوکرین کے پانچویں حصے پر روس کا کنٹرول کو شامل کیا گیا تھا، جس سے یورپی اور یوکرینی حکام میں تشویش پیدا ہوئی۔

روس اب تک یوکرین کے 19 فیصد رقبے پر قابض ہے، جو تقریباً 115,600 مربع کلومیٹر بنتا ہے تاہم روس نے یوکرین میں تقریباً چار سال بعد بھی مکمل کنٹرول حاصل نہیں کیا ہے جب کہ یورپی اور امریکی حمایت کے باوجود اس چھوٹے پڑوسی ملک کو فتح کرنے میں ناکام رہا ہے۔

صدر زیلنسکی نے ڈبلن میں کہا کہ سب کچھ ماسکو میں ہونے والے مذاکرات پر منحصر ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ سب کچھ شفاف اور منصفانہ ہونا چاہیے تاکہ یوکرین کے پیچھے کوئی کھیل نہ ہو۔

روسی صدر پیوٹن نے ڈرون حملوں کے جواب میں یوکرین کے سمندر تک رسائی کو منقطع کرنے کی دھمکی بھی دی۔

Similar Posts