15 گھنٹے کی پریس کانفرنس، مالدیپ کے صدر نے ورلڈ ریکارڈ توڑ دیا

0 minutes, 0 seconds Read

مالدیپ کے صدر محمد معیزو نے ہفتہ کے روز ایک غیر معمولی اور طویل پریس کانفرنس کے ذریعے عالمی ریکارڈ قائم کیا، جو لگ بھگ 15 گھنٹے جاری رہی۔ صدر معیزو نے یہ سیشن مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے شروع کیا جو آدھی رات سے بھی آگے تک جاری رہا۔ اس طویل ترین پریس کانفرنس میں صدر نے لگاتار صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے، جن میں سے متعدد سوالات عوام کی جانب سے بھیجے گئے تھے۔

طویل کانفرنس کا پرانا ریکارڈ توڑ دیا

صدر کے دفتر کے مطابق، معیزو کی یہ پریس کانفرنس دنیا کی طویل ترین صدارتی پریس کانفرنس بن گئی ہے۔ اس سے قبل 2019 میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے 14 گھنٹے کی پریس کانفرنس کی تھی، جو اس وقت کا ریکارڈ تھا۔ اس سے بھی پہلے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے 7 گھنٹے سے زائد کی پریس کانفرنس کی تھی۔

مالدیپ کے صدر نے بھارتی فوج کو ملک سے نکلنے کیلئے ڈیڈ لائن دے دی

صحافت کی آزادی میں بہتری

اس پریس کانفرنس کا ایک اور اہم پہلو یہ تھا کہ صدر معیزو نے اس بات کو اجاگر کیا کہ مالدیپ نے رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے 2025 کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں دو درجے ترقی کرتے ہوئے 180 ممالک میں سے 104ویں پوزیشن حاصل کی ہے۔ صدر نے اسے اپنی حکومت کی میڈیا دوستی اور شفاف طرز حکمرانی کا مظہر قرار دیا۔

بھارت مخالف بیانیے سے پسپائی

صدر معیزو، جو نومبر 2023 میں اقتدار میں آئے، اپنے ’انڈیا آؤٹ‘ مؤقف کے لیے مشہور تھے۔ تاہم، اس پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے بھارت سے متعلق اپنی سابقہ سخت پوزیشن میں نرمی ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت کی طرف سے بھارت کے ساتھ کیے گئے فوجی معاہدوں پر بات چیت جاری ہے، اور کوئی سنگین مسئلہ درپیش نہیں۔

انہوں نے کہا، ’دو طرفہ بات چیت جاری ہے۔ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ میں وعدے کے مطابق معاہدوں کو ظاہر کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، مگر کچھ رازداری کے مسائل ہیں۔‘

مالدیپ نے اسرائیلی پاسپورٹ رکھنے والوں کے داخلے پر پابندی لگا دی

اپوزیشن کا ردعمل

صدر کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے، سابق وزیر خارجہ اور اپوزیشن جماعت ایم ڈی پی کے رہنما عبداللہ شاہد نے صدر کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر معیزو نے 2023 کے انتخابی مہم کے دوران جھوٹے دعوے کیے تھے کہ بھارت کے ساتھ معاہدے مالدیپ کی خودمختاری کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

شاہد نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا، ’سالوں تک جھوٹے دعوے کرنے کے بعد، صدر معیزو اب تسلیم کر رہے ہیں کہ بھارت کے ساتھ معاہدوں میں کوئی سنگین مسئلہ نہیں۔ انہیں عوام اور بھارت دونوں سے معافی مانگنی چاہیے۔‘

صدر محمد معیزو کی 15 گھنٹے طویل پریس کانفرنس نہ صرف عالمی سطح پر خبروں کا مرکز بنی بلکہ اس میں داخلی و خارجی پالیسیوں پر ان کے بدلتے مؤقف بھی نمایاں ہوئے۔

Similar Posts