سینیٹر ضمیر گھمرو کا کہنا ہے کہ میری پٹیشن میں ہے کہ ارسا کا چیئرمین غیر قانونی ہے، ارسا میں وفاقی ممبر سندھ سے مقرر ہونا چاہئے۔ اب کینالز کی تعمیر نہیں ہو سکے گی، پانی کا ایشو اہم معاملہ ہے۔
پیپلزپارٹی کے سینیٹر بیرسٹر ضمیرگھمرو نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کو خدشہ تھا کہ کینالز بنائے جائیں گے، سندھ کے ممبر کو سندھ سے نہیں لیا گیا۔ غیر قانونی طور پر وفاق نے پنجاب سے ممبر لیا اور فیصلہ کروا دیا گیا۔
ضمیرگھمرو نے کہا کہ ہائی کورٹ نے موجودہ ممبر کو نوٹس جاری کیا ہے، سندھ ہائیکورٹ نے کینالز سرٹیفکیٹ پر اسٹے آرڈرجاری کیا ہے، اب کینالز کی تعمیر نہیں ہو سکے گی، پانی کا ایشو اہم معاملہ ہے۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ 2024 کو ارسا نے اضافی پانی موجودگی کا سرٹیفکیٹ جاری کیا، معاملہ ایکنک میں گیا مگر اس کی منظوری نہیں ملی، سندھ کے عوام نے احتجاج کیا، 2000 میں وفاق نے نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔
ضمیرگھمرو نے کہا کہ وفاق کا نمائندہ سندھ سے لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا، 2014 میں سندھ کے نامزد نمائندے غلام عباس کو تقرری نہیں دی، وفاق کا پانی میں کوئی حصہ نہیں بنتا، کالا باغ ڈیم کیخلاف محترمہ بے نظیر بھٹو نے دھرنا دیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ پانی کی فراہمی ہمیشہ کم رہی ہے، ارسا خود کہتا ہے پانی نہیں ہے، سندھ کو 42 فیصد پانی بھی کبھی نہیں ملا، آج سندھ ہائی کورٹ نے ہماری پٹیشن پر فیصلہ دیا، عدالت نے پانی کے سیکریٹری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا۔
سینیٹر ضمیر گھمرو نے مزید کہا کہ گزشتہ 32 برس سے سندھ کو نقصان ہو رہا ہے، میری پٹیشن میں ہے کہ ارسا کا چیئرمین غیر قانونی ہے، ارسا میں وفاقی ممبر سندھ سے مقرر ہونا چاہئے یہ میری پٹیشن ہے۔