پاکستان میں اس وقت ویکسین کی لوکل پروڈکشن نہیں ہو رہی ہے، وفاقی وزیر صحت

وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت ویکسین کی لوکل پروڈکشن نہیں ہو رہی ہے تاہم پاک-بھارت جنگ کے بعد جب بھارت نے ویکسین کی فراہمی بند کر دی تو پاکستان نے اپنی ویکسین تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کہتے ہیں حکومت اگر ویکسین نہیں خریدے گی تو صورتحال تشویشناک ہوگی اور مریض فٹ پاتھوں پر آجائیں گے۔ اگلے دو سالوں میں چائنہ و دیگر ممالک کی مدد سے ہم اپنی ویکسین بنانا شروع کر دینگے۔ ہم اپنی ویکسین ایکسپورٹ بھی کرینگے۔

کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہیلتھ کیئر کا مطلب مریض کا علاج نہیں بلکہ انسان کو بیمار ہونے سے بچانا ہے، ہیلتھ کیئر کا آغاز بچوں کی پیدائش سے ہوتا ہے، صرف بیماریوں کا علاج کرنا ہی ہیلتھ کیئر نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک کروڑ 30 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس کے مریض ہیں اور ہر سال تقریباً 10 ہزار ایسے کیسز سامنے آتے ہیں جن میں 400 حاملہ خواتین کا انتقال ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بلدیاتی نظام مؤثر نہیں، سیوریج کے پانی کو ٹریٹ کرنے پر توجہ نہیں دی جا رہی اور ریئل اسٹیٹ کی ہاؤسنگ اسکیموں میں بھی سیوریج ٹریٹمنٹ کے نظام کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، ملک کا پورا ایکو سسٹم انسان کو بیمار بنانے کی فیکٹری بن چکا ہے۔

وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ بچوں کو ویکسین لگانے پر بھی شکوک و شبہات پیدا کیے جاتے ہیں، بعض لوگ اسے سازش سمجھتے ہیں اور پولیو کے قطرے پلانے کے خلاف باتیں کرتے ہیں حالانکہ بیماری سے بچاؤ ہی اصل ہیلتھ کیئر ہے۔

انہوں نے کہا کہ روزانہ انہیں فون آتے ہیں کہ پرائیویٹ اسپتال میں بیڈ دلوایا جائے، جبکہ اصل ضرورت ہر انسان کو بیمار ہونے سے بچانے کے انتظامات کی ہے، 30 سے 35 مریض دیکھنے والا ڈاکٹر پاکستان میں 350 مریض دیکھنے پر مجبور ہے۔

وفاقی وزیر صحت نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں اس وقت ویکسین کی لوکل پروڈکشن نہیں ہو رہی اور ہر سال کے ساتھ فارن فنڈنگ میں کمی ہو رہی ہے اور اس وقت ویکسین کی قیمت پانچ امریکی ڈالر ہے اور 2030 تک پاکستانی حکومت کو ویکسین پر ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر خرچ کرنا پڑیں گے۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایک وقت آئے گا جب قوم یہ سمجھ کر جشن منا رہی ہوگی کہ اب بچوں کو قطرے نہیں پلانے پڑیں گے لیکن اگر حکومت نے ویکسین نہ خریدی تو صورت حال انتہائی تشویش ناک ہو جائے گی اور مریض فٹ پاتھ پر آ جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاک-بھارت جنگ کے بعد بھارت نے پاکستان کو ویکسین کی فراہمی بند کر دی، جس کے بعد پاکستان نے اپنی ویکسین خود تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی وزیر صحت کے مطابق چین اور دیگر ممالک کے تعاون سے اگلے دو سال میں پاکستان میں ویکسین بنانا شروع کر دی جائے گی اور مستقبل میں ویکسین ایکسپورٹ کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نو لاکھ نرسوں کی کمی ہے جبکہ دنیا کو 25 لاکھ نرسوں کی ضرورت ہے۔

Similar Posts