عمران خان کے دونوں بیٹوں قاسم خان اور سلیمان خان نے برطانوی صحافی مہدی حسن کو انٹرویو دیا، جس میں انہوں نے اپنے والد کی قید کے حوالے سے سوالوں کے جوابات دیے۔
سلیمان خان نے بتایا کہ عمران خان سے ان کی آخری دفعہ بات رواں برس جولائی کے آخر میں ہوئی تھی، پاکستان کی عدالت نے ہمیں ہفتہ وار کال کی اجازت دیتا ہے مگر ان کی قید کو اب دو سال ہو رہے ہیں اب تک اس پر کبھی عمل نہیں کیا گیا، جس کو اب دو سال ہوگئے ہیں۔
قاسم خان نے کہا کہ میری تقریباً تین ماہ قبل ستمبر میں ان سے 5 سے 6 منٹ بات ہوئی تھی۔
عمران خان سے آخری دفعہ ملاقات سے متعلق سوال پر سلیمان خان نے بتایا کہ جب نومبر 2022 میں ان کو گولی لگی تھی تو اس وقت ایک ہفتے کے لیے پاکستان گئے تھے اور وہ آخری ملاقات ہے۔
میزبان نے عمران خان کے دونوں بیٹوں سے عظمیٰ خان کی 2 دسمبر کو ہونے والی ملاقات کا بھی پوچھا اور حکومتی عہدیداروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ کہتے ہیں عمران خان سے شہزادوں جیسا سلوک ہوتا ہے، جس پر قاسم خان نے کہا کہ یہ سچ نہیں ہوسکتا اور میرے خیال میں انہیں 6 فٹ سے 8 انچ کے سیل میں رکھا گیا ہے جہاں بمشکل کھڑے ہوسکتے ہیں تو یہ کہیں سے بھی شہزادوں جیسی سہولت نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ حالات خراب ہیں، صفائی کے لیے پانی گندا ہے اور کھانا بھی چونکہ وہ کسی سے شکایت نہیں کرتے لیکن بظاہر ناقص ہے، شہزادے کی آسائشیں جھوٹ ہے اور آخری دفعہ بتایا گیا وہ سخت غصے میں اور ناخوش تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں مکمل تنہائی میں رکھا گیا ہے اور یہاں تک کہ انہیں گارڈز سے بھی بات کرنے کی اجازت بھی نہیں ہے، وہ انہیں انسانوں سے بالکل دور رکھنا چاہتے ہیں اور کسی شخص سے ملنے نہیں دیتے۔
قاسم خان نے بتایا کہ یہ سب انہیں توڑنے کی کوششیں ہیں اور یہ واضح طور پر تشدد کے حربے ہیں۔
عمران خان سے بیٹوں سے فیلڈ مارشل سے متعلق ٹوئٹ پر سوال کیا گیا تو سلیمان نے بتایا کہ وہ ایسا کرتےہیں، یہ ان کا کردار ہے اور ہم عادی ہوگئے ہیں کیونکہ وہ دو دفعہ انتہائی خطرے کا شکار رہے ہیں، قاسم نے بتایا کہ وہ خطرے مول لیتے ہیں جس کو ہم بچپن میں سمجھ نہیں سکتے تھے۔
وزیراعظم کے ترجمان کا ردعمل
وزیراعظم شہباز شریف کے ترجمان مشرف زیدی نے عمران خان کے بیٹوں کے انٹرویو پر زیٹیو کو ردعمل میں بتایا کہ عمران خان سیل میں نہیں ہوتے ہیں، ایک قیدی کے طور پر ان کی سیکیورٹی اور ان کا خیال رکھنا ریاست کی ترجیح ہے، انہیں کوارٹرز مختص کیے گئے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ انہیں ان کی اپنی جم کی سہولت، آؤٹ ڈور لان، انہیں انفرادی طور پر واک کی جگہ اور اسی طرح کتابوں اور پڑھنے کے لیے الگ جگہ دی گئی ہے، جو سہولیات عمران خان کو میسر ہیں وہ کسی اور قیدی کو حاصل نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے حامیوں اور بچوں کو غلط معلومات دی جارہی ہیں کیونکہ وہ جہاں سوتے ہیں اس جگہ سے باہر تقریباً 6 گھنٹے گزارتے ہیں، انہیں ایک خانسامہ، ایک میڈیکل افسر دیا گیا جو جیل میں ان کو دیا جانے والا ہر کھانا چیک کرتا ہے۔
مشرف زیدی نے کہا کہ عمران خان کے بچوں کو قانون کے تحت حاصل اسٹیٹس کے مطابق وہ تمام سہولیات دی جائیں گے جو پاکستان کا دورہ کرنے والوں کو دی جاتی ہیں، ہمیں امید ہے کہ بچوں کو ان کے والد سے ملنے کا ایک موقع ملے گا لیکن تقریباً واضح ہے کہ ان کے والد اور سیاسی کارکن بچوں کے دورے کو سیاسی ایونٹ کی شکل دے کر اس کا غلط استعمال کریں گے۔
مشرف زیدی نے کہا کہ اس صورت میں مقامی انتظامیہ ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے وہ تمام اقدامات کرے گی جس کی ان کو ضرورت پڑے گی اور یقینی بنایا جائے گا کہ سیاسی سرگرمی انتشار اور قانون کی خلاف ورزی پھیلانے کا باعث نہ بنے۔