غصے میں بھرے رضوان نے پی سی بی کو الٹی میٹم دے دیا

0 minutes, 0 seconds Read

نیوزی لینڈ کیخلاف وائٹ بال سیریز میں قومی ٹیم کی شکست کے چند روز بعد کپتان محمد رضوان اور اسٹار بلے باز بابر اعظم آئندہ چند دنوں میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی سے ملاقات کریں گے، تاکہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں ان کے انتخاب کے بارے میں وضاحت حاصل کی جا سکے اور آئندہ کیلئے بطور کپتان انہیں پاور حاصل ہوسکے۔

بھارتی ویب سائٹ این ڈی ٹی وی کے مطابق پی سی بی کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ٹیلی کام ایشیا اسپورٹ کو بتایا کہ رضوان انہیں اور بابر اعظم کو نیوزی لینڈ میں پانچ میچوں کی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سیریز کے لیے ڈراپ کرنے کے سلیکٹرز کے فیصلے سے مایوس تھے۔ پاکستان ٹیم مینجمنٹ اور سلیکشن کمیٹی کی جانب سے انہیں ڈراپ کرنے کے فیصلے کے بعد دونوں کی پی سی بی چئیرمین سے ملاقات کرنے کا امکان ہے تاکہ نئے کپتان سلمان علی آغا کی قیادت میں کچھ نوجوان کھلاڑیوں کو آزمایا جا سکے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اس خبر کی تصدیق پاکستانی کپتان رضوان کے قریبی ذرائع نے بھی کی۔

پی ایس ایل 10 کے کمنٹری پینل کا اعلان، عالمی و قومی ستارے شامل

پاکستان کے کپتان رضوان پی سی بی کے چیئرمین سے ملاقات کریں گے تاکہ اس بات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے کہ انہیں T20I ٹیم سے کیوں ڈراپ کیا گیا۔

رضوان کو گزشتہ اکتوبر میں وائٹ بال کا کپتان بنایا گیا تھا۔ انہیں زمبابوے میں مختصر فارمیٹ میں آرام دیا گیا تھا اور پھر جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز میں ٹیم کی قیادت کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ جب ٹی ٹوئنٹی ٹیم سے ڈراپ ہونے کے بارے میں پوچھا گیا تو رضوان نے کہا کہ یہ ان کا فیصلہ نہیں ہے اور انہوں نے ٹیم کی پسند کو قبول کیا۔

بھارتی میڈیا کے دعوے کے مطابق محمد رضوان کا ہیڈ کوچ عاقب جاوید کے ساتھ پہلے دو میچوں کے لیے پلیئنگ الیون کے انتخاب پر جھگڑا بھی ہوا تھا کیونکہ وہ پانچ ریگولر بولرز چاہتے تھے۔

عاقب جاوید پر الزامات لگانے والے جیسن گلیسپی کا پاکستان ٹیم کی کوچنگ سے متعلق بڑا بیان آگیا

پاکستان4 باقاعدہ باؤلرز کے ساتھ کھیلا اور باقی کے 10 اوورز پارٹ ٹائم سلمان آغا اور عرفان خان کے ساتھ مکمل کرنے کی کوشش کی۔ تاہم یہ فیصلہ مہنگا ثابت ہوا کیونکہ دونوں پارٹ ٹائمرز نے 118 رنز دئے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق محمد رضوان آئندہ میچز کیلئے پلیئنگ الیون کے انتخاب میں مزید طاقت حاصل کریں گے، اور اس بات کا امکان ہے کہ اگر انہیں مکمل اختیار نہ دیا گیا تو وہ ون ڈے کی کپتانی سے استعفیٰ دے سکتے ہیں۔

Similar Posts