یہ تحقیق پی ایم سی (PubMed Central) میں شائع ہوئی، جس میں انسانی دماغ کے سگنلز کو مختلف فریکوئنسی بینڈز اور دیگر سائنسی پیمانوں کے ذریعے جانچا گیا۔
اس مطالعے میں تین خواتین اور دو مرد رضاکاروں نے شرکت کی۔ تجربے کے دوران ان کے دماغی سگنلز کو آنکھیں کھلی اور آنکھیں بند دونوں حالتوں میں ریکارڈ کیا گیا۔
تحقیق میں شامل شرکاء چند مخصوص معیار پر پورا اترتے تھے۔ ان میں ماضی میں کسی قسم کے نفسیاتی امراض مبتلا نہ ہونا، سر یا ریڑھ کی ہڈی میں کسی آپریشن یا چوٹ کا سامنا نہیں ہونا، وہ کسی قسم کی نیورو سائیکولوجیکل ادویات استعمال نہیں کرتے تھے اور نماز باقاعدگی سے وقت پر ادا کرتے تھے۔
نتائج کے مطابق خواتین میں سجدے کے دوران بعض دماغی لہروں میں کمی دیکھی گئی، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس وقت دماغ نسبتاً سکون یا مختلف طرزِ عمل اختیار کر رہا تھا۔ اس کے برعکس مرد شرکاء میں دماغ کی کچھ سرگرمیوں میں اضافہ نوٹ کیا گیا۔
تحقیق کے مصنفین کے مطابق یہ ایک ابتدائی مطالعہ ہے جو سجدے کے دماغی اثرات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے، تاہم اس موضوع پر مزید تفصیلی اور وسیع تحقیق کی ضرورت ہے۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ پائلٹ اسٹڈی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ محض 10 سیکنڈ کا سجدہ بھی دماغی سرگرمی میں تبدیلی لا سکتا ہے، اور یہ اثر مردوں اور خواتین میں مختلف ہو سکتا ہے، جو نماز کے جسمانی اور ذہنی فوائد کو سمجھنے میں ایک اہم نکتہ ہے۔