دنیائے فٹبال کے نامور کھلاڑی 72 برس کی عمر میں چل بسے

آج ہی میسی کو دنیا کا موجودہ صدی میں سب سے عظیم کھلاڑی قرار دیا گیا ہے اور آج ہی کے دن دنیائے فٹبال سے ایک افسوس ناک خبر بھی سامنے آئی ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق نوٹنگھم فاریسٹ اور اسکاٹ لینڈ کے سابق ونگر جان رابرٹسن طویل علالت کے بعد  72 برس کی عمر میں انتقال کر گئے۔
 

لیجنڈری کھلاڑی کے انتقال کی تصدیق ان کے اہل خانہ کی جانب سے نوٹنگھم فاریسٹ کے ذریعے جاری کیے گئے بیان میں کی گئی۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ جان رابرٹسن کرسمس کی صبح اپنی اہلیہ اور اہل خانہ کی موجودگی میں پُرسکون حالت میں انتقال کر گئے۔

اہل خانہ نے کہا کہ اگرچہ ان کا غم ناقابلِ بیان ہے مگر انہیں اس بات کا سکون ہے کہ اب ان کی تکلیفیں ختم ہو چکی ہیں اور وہ اپنی مرحوم بیٹی جیسیکا سے جا ملے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ فٹبال کی دنیا میں وہ ایک عظیم ہیرو تھے مگر خاندان کے لیے ایک محبت کرنے والے شوہر، والد اور دادا تھے۔

جان رابرٹسن نے اپنے کیریئر کا آغاز اور اختتام نوٹنگھم فاریسٹ سے کیا، جبکہ اس دوران انہوں نے مقامی حریف ڈربی کاؤنٹی کے لیے بھی کھیلنے کا تجربہ حاصل کیا۔

وہ فاریسٹ کی تاریخ کے سنہری دور کا لازمی حصہ رہے اور 1979 اور 1980 میں یورپی کپ جیتنے والی ٹیم میں مرکزی کردار ادا کیا۔

1979 کے یورپی کپ فائنل میں سویڈن کے کلب مالمو کے خلاف واحد گول کے لیے ٹریور فرانسس کو کراس فراہم کرنا جان رابرٹسن ہی کا کارنامہ تھا۔

ایک سال بعد میڈرڈ میں کھیلے گئے فائنل میں انہوں نے ہیمبرگ کے خلاف فیصلہ کن گول کر کے نوٹنگھم فاریسٹ کو مسلسل دوسری مرتبہ یورپی چیمپئن بنوانے میں اہم کردار ادا کیا۔

مسلسل 5 سال میں جان رابرٹسن نے اسکاٹ لینڈ کی نمائندگی کرتے ہوئے 28 میچز کھیلے اور دو ورلڈکپس  1978 اور 1982 میں اسکواڈ کا بھی حصہ رہے۔

فٹبال سے ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے کوچنگ کے شعبے میں بھی نمایاں خدمات سرانجام دیں اور اپنے سابق ساتھی مارٹن او نیل کے ساتھ وائکومب، نارویچ، لیسٹر سٹی، سیلٹک اور آسٹن ولا میں کام کیا۔

سابق فٹبالرز نے ان کے انتقال کو ناقابل تلافی نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ جان رابرٹسن عظیم کھلاڑی اور اعلیٰ پایہ کے کوچ ہونے کے ساتھ ساتھ نرم دل آدمی بھی تھے۔

نوٹنگھم فاریسٹ کلب نے اپنے بیان میں کہا کہ جان رابرٹسن کلب کی تاریخ کے سچے عظیم کھلاڑی تھے اور انہیں کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔

اسکاٹ لینڈ کی قومی ٹیم کے علاوہ ڈربی کاؤنٹی، سیلٹک، آسٹن ولا اور وائکومب نے بھی ان کے انتقال پر تعزیتی پیغامات جاری کیے ہیں۔

جان رابرٹسن کا انتقال فٹبال کی دنیا کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان قرار دیا جا رہا ہے، جن کی خدمات اور یادیں ہمیشہ زندہ رہیں گی۔

 

Similar Posts