معدنیات اور اے آئی سمیت کئی شعبوں میں چینی سرمایہ کاری مسلسل بڑھ رہی ہے، وزیر خزانہ

وفاقی وزیر برائے خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ زراعت، معدنیات و کان کنی، مصنوعی ذہانت اور ڈیجیٹل معیشت وہ شعبے ہیں جن میں چینی سرمایہ کاری مسلسل بڑھ رہی ہے۔

چائنا گلوبل ٹیلی وژن نیٹ ورک کو انٹرویو میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس مرحلے میں تعاون صرف سرمایہ کاری تک محدود نہیں بلکہ علم کی منتقلی اور تکنیکی معاونت کو بھی خاص اہمیت دی جا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان آئندہ چند ہفتوں میں چینی کیپیٹل مارکیٹ میں پانڈا بانڈ جاری کرنے کے لیے تیار ہے، یہ اقدام پاکستان اور چین کے درمیان مالی اور اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان اور چین کے دوطرفہ تعلقات مسلسل مضبوط، مستحکم اور متنوع ہو رہے ہیں۔ اب یہ تعلقات صرف انفرا اسٹرکچر تک محدود نہیں بلکہ ایک وسیع مارکیٹ پر مبنی اقتصادی شراکت داری میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، رواں سال کے پہلے آٹھ ماہ میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم تقریباً 17 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ پاک چین تعلقات دہائیوں سے مسلسل مضبوط ہو رہے ہیں اور چین نے ہر بین الاقوامی فورم پر پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی اقتصادی ترقی میں چین کا کردار بالخصوص چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ذریعے نہایت اہم رہا ہے جو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا نمایاں منصوبہ ہے۔ سی پیک کے پہلے مرحلے میں سڑکوں، بندرگاہوں، ہوائی اڈوں اور توانائی کے منصوبوں سمیت بنیادی انفرا اسٹرکچر پر توجہ دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پنگ اور وزیر اعظم لی چیانگ سے رواں سال ہونے والی اعلیٰ سطحی ملاقاتوں کے بعد سی پیک کے دوسرے مرحلے کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے۔

محمد اورنگزیب نے بتایا کہ سی پیک فیز ٹو میں موجودہ انفرا اسٹرکچر کو معاشی طور پر مؤثر بنانے پر توجہ دی جا رہی ہے، یہ مرحلہ زیادہ تر بزنس ٹو بزنس تعاون پر مبنی ہے جو نجی شعبے کی قیادت میں پائیدار ترقی کی جانب ایک واضح پیش رفت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں پاکستانی زرعی گریجویٹس کو چینی جامعات میں داخلہ دیا جا چکا ہے تاکہ وہ جدید زرعی طریقے سیکھ کر پاکستان واپس آئیں، اس سے ملکی زرعی شعبے کو جدید بنانے اور پیداوار بڑھانے میں مدد ملے گی۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ بڑی چینی ٹیکنالوجی کمپنیاں ہزاروں پاکستانی آئی ٹی گریجویٹس کو تربیت فراہم کر رہی ہیں، جو پاکستان کی ڈیجیٹل ترقی کے لیے ایک بڑا مثبت موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔

عالمی غیر یقینی صورتحال، جغرافیائی کشیدگی اور بڑھتے ہوئے تحفظاتی رجحانات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی چین کے ساتھ دیرینہ شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے پر مرکوز ہے۔ چین کی معاونت صرف تجارت اور سرمایہ کاری تک محدود نہیں رہی بلکہ اہم اقتصادی ادوار میں، بشمول آئی ایم ایف پروگرام کے تناظر میں، چین نے پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ پانڈا بانڈ کے اجرا سے پاکستان کو دنیا کی دوسری سب سے بڑی اور گہری کیپیٹل مارکیٹ تک رسائی حاصل ہوگی، جس سے امریکی ڈالر پر انحصار کم کرنے اور یورو و سکوک مارکیٹس کے ساتھ ساتھ فنانسنگ کے ذرائع کو متنوع بنانے میں مدد ملے گی۔

وزیر خزانہ نے اعتراف کیا کہ ماضی میں پاکستان اس مارکیٹ سے بھرپور فائدہ نہیں اٹھا سکا، تاہم اب انہیں چینی سرمایہ کاروں کی جانب سے مثبت ردِعمل کی توقع ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان اب ایک واضح اسٹریٹجک اور اقتصادی روڈ میپ موجود ہے، جو حالیہ اعلیٰ سطحی دوطرفہ ملاقاتوں، بشمول شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کے موقع پر تیانجن میں ہونے والی ملاقاتوں، کے بعد طے پایا ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ دونوں ممالک نہ صرف جغرافیائی و سیاسی ترجیحات پر ہم آہنگ ہیں بلکہ ایک طویل المدتی اقتصادی ایجنڈے پر بھی متفق ہیں، جو آئندہ برسوں میں پاک چین آل ویدر اسٹریٹجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کو مزید مضبوط بنائے گا۔

وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان میں نجی سرمائے سے چلنے والے پہلے پاکستان اسکلز امپیکٹ بانڈ کا آغاز ہوگیا۔ وزیراعظم کی ہدایت پر مہارتوں کی فنانسنگ میں انقلابی ماڈل متعارف کروایا گیا

وزارتِ خزانہ کی جانب سے ایک ارب روپے کے پائلٹ پاکستان اسکلز امپیکٹ بانڈ کی ضمانت دی گئی ہے۔ مہارتوں کی ترقی کو پہلی بار نتائج سے مشروط کیا گیا، جس میں روزگار لازمی ہدف ہے۔

اسکلز فنانسنگ میں روایتی سرکاری اخراجات کا خاتمہ کرکے نجی شعبے کی شمولیت ہوگی۔ پاکستان اسکلز امپیکٹ بانڈ تین سالہ پائلٹ پروگرام ہے جس میں توسیع کا بھی امکان ہے۔ نوجوانوں کو جدید ڈیجیٹل اور تکنیکی مہارتوں سے لیس کرنے کا منصوبہ ہے، بلاک چین اور ہائی ویلیو ڈیجیٹل اسکلز نوجوانوں کے لیے نئے مواقع ہیں۔

وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کی تیسری بڑی فری لانس کمیونٹی رکھتا ہے، نیوٹک کا کردار انسانی وسائل کی ترقی میں کلیدی قرار ہے۔

اسکلز پروگرام میں خواتین کی 40 فیصد شمولیت یقینی بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

وزیرِ خزانہ کے مطابق خواتین کی معاشی شمولیت پاکستان کے مستقبل کے لیے ناگزیر ہے، حکومت کی ضمانت محض پائلٹ مرحلے کے لیے ہے لیکن مستقبل میں خودمختار ماڈل ہوگا۔

پاکستان میں سوشل امپیکٹ فنانسنگ کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا ہے، جس میں تعلیم اور انسانی سرمایہ کاری قومی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔ بینک آف پنجاب، برٹش ایشین ٹرسٹ اور ایف سی ڈی او کی شراکت بھی ہے۔

مہارتوں کی ترقی سے روزگار، پیداواری صلاحیت اور برآمدات میں اضافہ متوقع ہے۔ اسکلز ڈویلپمنٹ اب خیرات نہیں بلکہ سرمایہ کاری تصور کی جائے گی۔ حکومت، نجی شعبہ اور عالمی شراکت دار ایک پلیٹ فارم پر متحد ہے۔

Similar Posts