ممبر قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے دعویٰ کیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی 45 دن میں رہا ہو سکتے ہیں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام پاکستان ٹونائٹ میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے اسٹیبلشمنٹ سے بیک ڈور مذاکرات جاری ہیں، بانی پی ٹی آئی کو ساٹھ دن کیلئے چپ رہنے اور سوشل میڈیا کو لگام ڈالنے کا کہا گیا تھا۔
شیر افضل مروت نے مزید کہا کہ وثوق سے کہتا ہوں ان کی دو ہی شرائط ہیں کہ ایک تو میڈیا کو لگام دی جائے دوسرا بانی کوئی ایسا بیان نہ دیں جس سے مذاکرات متاثر ہوں۔
جے یو آئی سے اپنا سیاسی کریئر شروع کرنے والے شیر افضل مروت نے پی ٹی آئی میں جگہ کیسے بنائی؟
انہوں نے کہا کہ اگر پارٹی کے اندر سے کوئی واردات نہ ڈالی گئی تو بانی 45 دن میں باہر ہوں گے، اسٹیبلشمنٹ سے پہلے بھی پانچ مذاکرات ہوئے تھے، دو مذاکرات کے بارے میں ہم نے کسی کو نہیں بتایا تھا۔
انہوں نے کہ 8 اکتوبر کے مذاکرات میں بانی کو پندرہ دن جیل سے رہا ہونا تھا اور45 دن میں الیکٹ ہوکراسمبلی پہنچنا تھا۔ معاملات آگے بڑھے تو بانی نے پرنسپل گارنٹر یعنی علی امین گنڈاپور کو ہی ہٹا دیا، جس پر دوسرے فریق نے کہا کہ آپ اپنے منصب کا تو دفاع کر نہیں سکتے اور ہمارے لیے پرنسپل گارنٹر بن رہے ہیں۔
سلمان اکرم راجہ نے شیر افضل مروت کو پارٹی سے نکالے جانے کی وجہ بتادی
شیرافضل مروت کی علیمہ خانم پر کھل کر تنقید پران کا کہنا تھا کہ علیمہ نے نہایت ناشائستہ زبان استعمال کی، بانی کے کانوں میں میرے خلاف زہر بھرا؟ ایسا سلوک جیسے ذاتی ملازم ہوں؟
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا ان کے براہِ راست کنٹرول میں ہے، اور پچھلے ایک سال سے مستقل نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
شیر افضل مروت پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم پر پھٹ پڑے
ان کہا کہنا تھا کہ میں علیمہ خانم کو اس منظم مہم کی ذمہ دار سمجھتا ہوں، میں اب مکمل ٹکراؤ کے لیے تیار ہوں۔۔آؤ، اور مجھے آزما لو۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ انہوں نے کہا آپ اپنے منصب کا دفاع نہیں کرسکے اور آپ ہمارے لیے پرنسپل گارنٹر بن رہے ہیں، ہم میٹنگ میں کچھ باتیں کرتے تھے اور میڈیا کے سامنے جاتے تو سراسر جھوٹ بولتے تھے جس میں بڑا حیران ہوتا تھا۔