یمن پرامریکی حملے میں بچوں سمیت 68ا فراد جاں بحق ہوگئے، امریکی طیاروں نے شمالی صعدہ میں 3 گھروں کو نشانہ بنایا حوثیوں کا اسرائیلی فوجی اڈے نیواتیم ائربیس پر ہائپر سونک بیلسٹک میزائل حملے کا دعویٰ، اسرائیلی فوج کے مطابق دفاعی نظام نے میزائل کو مارگرایا۔
مغربی میڈیا کے مطابق امریکہ کی جانب سے صعدہ شہر میں غیر قانونی تارکین وطن کے ایک مرکز کو نشانہ بنانے کے نتیجے میں 68 افریقی تارکین وطن جاں بحق اور 47 زخمی ہو گئے۔
اس سے قبل حوثیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکی فضائی حملے میں افریقی تارکین وطن کو قید کرنے والی جیل کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ امریکی فوج کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
امریکہ نے 15 مارچ سے ”روگ رائڈر“ آپریشن کے تحت ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروہ کے خلاف تقریباً روزانہ فضائی حملے کیے ہیں، جن کا مقصد ریڈ سی اور خلیج عدن میں بحری جہازوں کے لیے لاحق خطرے کو ختم کرنا ہے۔
حوثیوں نے اکتوبر 2023 میں اسرائیلی اور مغربی جہازوں کو ریڈ سی میں نشانہ بنانا شروع کیا تھا، جسے وہ غزہ میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ حالیہ حملے میں ہفتے کو اسرائیل کے نیویٹیم فضائی اڈے پر فلسطین-2 ہائپرسونک بیلسٹک میزائل فائر کیا گیا تھا، جسے اسرائیلی دفاعی نظام نے تباہ کر دیا۔
حوثی میڈیا چینل ”المنصورہ“ نے اتوار کی رات حملے کے بعد گرافک فوٹیج نشر کی، جس میں حراستی مرکز میں جاں بحق اور زخمی افراد کی تصاویر دکھائی گئیں۔
یمن طویل عرصے سے افریقی باشندوں کے لیے ایک اہم عبوری ملک رہا ہے، خاص طور پر ایتھوپیا اور صومالیہ سے تعلق رکھنے والے افراد جو سعودی عرب اور عمان جانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایک تخمینہ کے مطابق یمن میں 3 لاکھ سے زائد تارکین وطن موجود ہیں، جبکہ ملک میں 10 سالہ خانہ جنگی نے اس کی معیشت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ حوثیوں پر الزام ہے کہ وہ سرحد پار تارکین وطن کی اسمگلنگ سے ہر ہفتے لاکھوں ڈالر کماتے ہیں۔
اتوار کے حملے کا واقعہ 2022 میں سعودی قیادت میں اتحاد کے ایک حملے سے مشابہ تھا، جس میں اسی حراستی مرکز کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 66 قیدی جاں بحق اور 113 زخمی ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق حوثیوں نے حملے کے بعد 16 قیدیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا اور 50 سے زائد کو زخمی کر دیا تھا
سعودی اتحاد نے اس حملے کو اس بنیاد پر جواز فراہم کرنے کی کوشش کی تھی کہ حوثی یہاں ڈرون تیار کرتے اور فائر کرتے تھے، لیکن اقوام متحدہ نے اسے ایک حراستی مرکز کے طور پر تسلیم کیا تھا۔