چین کی جیانگ نان یونیورسٹی کی ایک نئی سائنسی تحقیق نے یہ بتایا ہے کہ وزن کم کرنے اور شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے مہنگی دواؤں کی بجائے قدرتی طریقہ بھی ممکن ہے۔ سائنس دانوں نے آنتوں کے ایک خاص جرثومے ’ بیکٹیرائڈز ولگاٹس’ کے بارے میں پتہ چلایا ہے جو جسم میں ایسے ہارمون بناتا ہے جو بھوک کو کم کرتے ہیں اور شوگر کا لیول قابو میں رکھتے ہیں۔
یہ جرثومہ کیسے کام کرتا ہے؟
یہ بیکٹیریا ہمارے پیٹ یعنی آنتوں میں رہتا ہے۔ سائنس دانوں نے دیکھا کہ اگر اس کی مقدار کو بڑھایا جائے تو یہ جسم میں ایک خاص ہارمون ’جی ایل پی-1‘ کو زیادہ بناتا ہے۔ یہ ہارمون ہمیں پیٹ بھرنے کا احساس دیتا ہے اور خون میں شوگر کی مقدار کو کم کرتا ہے۔ یہی کام مشہور دوا ’اوزیمپک‘ بھی کرتی ہے، لیکن یہ دوا مہنگی ہے اور کچھ لوگوں کو سائیڈ ایفیکٹس بھی ہوتے ہیں۔
شوگر کے مریضوں کو کن خشک میوہ جات سے پرہیز کرنا چاہیے؟
تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ جب یہ بیکٹیریا کم ہوتا ہے تو ایک اور ہارمون ’ایف جی ایف 21‘ بھی کم بننے لگتا ہے، جس سے انسان کو میٹھا کھانے کی زیادہ طلب محسوس ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر ہمارے پیٹ میں یہ جرثومہ مناسب مقدار میں موجود ہو تو ہمیں میٹھے کی اتنی طلب نہیں ہوگی اور ہم آسانی سے وزن کم کر سکیں گے۔
اس کے فوائد میں شوگر کو قدرتی طور پر قابو میں رکھنا، وزن کم کرنا بغیر دواؤں کے، میٹھا کھانے کی عادت کو کم کرنا، اور
آنتوں کی صحت بہتر بنانا شامل ہیں۔
ابھی یہ تحقیق صرف جانوروں (چوہوں) پر کی گئی ہے، لیکن سائنس دانوں کو امید ہے کہ اگر یہی نتائج انسانوں پر بھی آئے تو ہمیں مہنگی دواؤں کی ضرورت نہیں رہے گی۔ صرف اپنی آنتوں کے جرثومے درست کرنے سے ہم صحت مند ہو سکتے ہیں۔
ذیابیطس کے مریض مٹر کھانا اپنی عادت بنالیں
اپنی آنتوں کی صحت کا خیال رکھیں، اچھی خوراک کھائیں، اور اگر یہ تحقیق کامیاب ہو گئی تو مستقبل میں موٹاپا اور شوگر کا علاج صرف قدرتی طریقے سے ممکن ہو جائے گا۔