بلوچستان میں منگل کو کالعدم بی ایل اے کے ایک دہشت گرد حملے میں 7 سکیورٹی اہلکار شہید ہوئے۔ ماضی کے برعکس پاکستان نے کھل کر اس حملے کے لیے بھارت کو ذمہ دار ٹھہرایا اور پاکستان کے اس الزام کی گونج اب بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں سنائی دے رہی ہے۔
بلوچستان کے علاقے میں منگل کے روز سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر دیسی ساختہ بم (IED) سے حملہ کیا گیا، جس کے نتیجے میں پاک فوج کے سات اہلکار شہید ہو گئے۔ اس حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) پر عائد کی گئی ہے، جسے پاکستان نے واضح طور پر بھارت کا آلہ کار قرار دیا ہے۔ پاکستان کی جانب سے اس بار غیر معمولی انداز میں کھل کر بھارت کو براہِ راست ذمہ دار ٹھہرانا عالمی ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے۔
پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ یہ حملہ بی ایل اے کی جانب سے بلوچستان میں کیا گیا، جو ایک شورش زدہ خطہ ہے اور افغانستان و ایران سے متصل ہے۔ یہی خطہ چین کے اقتصادی منصوبوں، خصوصاً گوادر بندرگاہ، کا اہم مرکز بھی ہے۔ ماضی میں بی ایل اے کو پاکستان میں دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا رہا ہے، تاہم اس بار پاکستان نے عالمی سطح پر کھل کر بھارت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ان دہشت گرد گروہوں کو اپنی پراکسی کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
حملے کے بعد عالمی میڈیا اور بین الاقوامی ادارے اس صورت حال پر متوجہ ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بیان میں دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ فوجی تصادم سے گریز کریں اور زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں۔ پاکستان کی وزارت خارجہ نے سلامتی کونسل کو بھی بریفنگ دی ہے، جس میں بھارت کی جانب سے کسی بھی وقت حملے کے خدشے سے آگاہ کیا گیا۔
خطے میں کشیدگی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ پاکستان نے حالیہ تین دنوں میں دو میزائل تجربات کیے، جبکہ بھارت نے بدھ کے روز اپنے مختلف صوبوں میں شہری دفاعی مشقوں کا اعلان کیا، جس میں ہوائی حملوں کے سائرن اور انخلاء کی تیاری شامل ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے نائب وزیراعظم، وزرائے خارجہ و دفاع اور عسکری قیادت نے انٹیلی جنس ایجنسی آئی ایس آئی کے ہیڈ کوارٹرز کا دورہ کر کے تازہ صورت حال پر غور کیا۔
ادھر بھارت کے ایک حکومتی ذریعے نے، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، پاکستان کی میزائل آزمائش اور جوہری بیانات کو اشتعال انگیز قرار دیا، اور دعویٰ کیا کہ پاکستان کی عالمی سطح پر سفارتی کوششیں ناکام رہی ہیں۔
یاد رہے کہ بھارت اور پاکستان کشمیر کے متنازعہ خطے پر دو جنگیں لڑ چکے ہیں، اور دونوں اسے اپنا حصہ قرار دیتے ہیں۔ بھارت پاکستان پر کشمیر میں جاری مزاحمت کی پشت پناہی کا الزام لگاتا ہے، جبکہ پاکستان کا مؤقف ہے کہ وہ کشمیریوں کی خود ارادیت کی صرف اخلاقی و سفارتی حمایت کرتا ہے۔
اس سارے تناظر میں اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے کشمیر کے حق میں بیان کو بھی بھارت نے مسترد کر دیا ہے، جب کہ پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خطے میں بھارت کی جارحانہ حکمت عملی کا نوٹس لے۔