ایک نئی تحقیق نے یہ انکشاف کیا ہے کہ زندہ موجودات اپنی زندگی کے دوران ایک ہلکی سی چمک یا روشنی پیدا کرتی ہیں جو ان کی موت کے بعد ختم ہو جاتی ہے۔ اس روشنی کو ’الٹرا ویک فوٹان ایمیشن‘ (UPE) کہا جاتا ہے اور یہ روشنی زندہ خلیات سے نکلتی ہے۔
کینیڈا کی یونیورسٹی آف کیلگری کے محققین کے مطابق، یہ روشنی زندہ موجودات کے خلیات میں ہونے والی قدرتی کیمیائی ردعمل کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے، جب وہ آکسیجن اور شکر کو جلاتے ہیں تاکہ توانائی پیدا کی جا سکے۔ ان ردعملات کے دوران، خلیات میں موجود مالیکیولز توانائی حاصل کرتے ہیں اور اس دوران کچھ فوٹانز (روشنی کے ذرات) خارج ہوتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ یہ روشنی اس وقت بھی پیدا ہو سکتی ہے جب خلیات پر کوئی دباؤ ہو، جیسے کہ درجہ حرارت میں تبدیلی، زہر، جراثیم یا غذائی کمی۔ اس چمک کو دریافت کرنا مشکل رہا ہے کیونکہ یہ بہت ہی کمزور اور نازک ہوتی ہے۔ تاہم، اس تحقیق میں ڈاکٹر ڈینیئل اوبلاک اور ان کی ٹیم نے خاص کیمرے استعمال کیے اور چوہوں اور پودوں کے پتوں میں اس روشنی کا مطالعہ کیا۔
سائنس دانوں نے زندگی اور موت کے بیچ تیسری حالت دریافت کرلی
چوہے کی زندگی کے دوران فوٹانز اس کے جسم سے خارج ہو رہے تھے، لیکن جیسے ہی وہ مر گیا، وہ روشنی غائب ہو گئی۔ اسی طرح، جب پودوں کے پتے کاٹے گئے، تو ان میں سے بھی روشنی خارج ہوئی اور جب پودے نے خود کو نشونما دینا شروع کیا، تو وہ روشنی اور زیادہ ہو گئی۔
یہ تحقیق نہ صرف ایک قدرتی عمل کی تفصیل فراہم کرتی ہے بلکہ یہ یہ بھی دکھاتی ہے کہ یہ چمک تمام جانداروں میں موجود ہے۔ ڈاکٹر اوبلاک نے بتایا کہ یہ کوئی اتفاقی یا غیر ضروری عمل نہیں ہے بلکہ یہ تمام زندہ چیزوں میں پایا جاتا ہے۔
ہم بچپن کی یادیں زور لگا کر بھی یاد کیوں نہیں کرپاتے؟ نئی تحقیق میں اہم انکشافات
محققین کے مطابق، یہ روشنی طبی معائنے کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ اگر اس روشنی کا تجزیہ کیا جائے، تو ڈاکٹروں کو مریض کے خلیات کی حالت کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ یہ غیر جراحی طریقے سے یہ معلوم کرنے میں مدد دے سکتا ہے کہ جسم کے کس حصے میں نقصان یا دباؤ ہے، جس سے غیر متعارف اور غیر مداخلت طریقے سے صحت کی نگرانی کی جا سکتی ہے۔
یہ تحقیق نہ صرف جانداروں کی چمک کے راز کو کھولتی ہے، بلکہ ہمیں یہ سمجھنے کا موقع بھی فراہم کرتی ہے کہ زندگی کے عمل کس طرح اس روشنی کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں، جو ہمارے جسم کی اندرونی حالت کو بیان کرتی ہے۔