ٹرمپ کے امریکہ نے بھارتی آم بھی دھتکار دیئے

0 minutes, 0 seconds Read

امریکہ میں حکام نے کم از کم 15 فضائی راستے سے بھیجے گئے آم کی کھیپوں کو دستاویزات میں کمی کے باعث مسترد کر دیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ان جہازوں کو واپس بھارت بھیجنے یا امریکہ میں ہی تلف کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔ آموں کی فوری خراب ہونے والی نوعیت اور بھارت واپس بھیجنے کے لیے اس کی اعلیٰ قیمت کے پیش نظر تمام ایکسپورٹرز نے آموں کو تلف کرنے کا فیصلہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق متاثرہ شپمنٹس کو 8 اور 9 مئی کو ممبئی میں تابکاری کے عمل سے گزارا گیا تھا، لیکن انہیں مختلف امریکی ائیرپورٹس بشمول لاس اینجلس، سان فرانسسکو اور اٹلانٹا پر مسترد کر دیا گیا۔

ٹرمپ کا پاک بھارت کشیدگی پر انکشاف – ’دونوں جوہری طاقتیں غصے اور ٹٹ فار ٹیٹ کی پوزیشن پر تھیں‘

امریکی حکام نے تابکاری کے عمل سے متعلق دستاویزات میں تضادات کی نشاندہی کی تھی۔ ایکسپورٹرز کے مطابق یہ ایک ضروری علاج ہے جس کے تحت پھل کو کیڑے مارنے اور شیلف لائف بڑھانے کے لیے مخصوص مقدار میں شعاعوں کے اثر میں ڈالا جاتا ہے۔ تو مسئلہ کیڑے مکوڑوں کی موجودگی کا نہیں بلکہ کیڑے کنٹرول پروٹوکول سے متعلق کاغذی کارروائیوں کا تھا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق دو ایکسپورٹرز نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اس کے مسترد ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

امریکی صدر نے ٹیرف پر مذاکرات نہ کرنے والے ممالک کو وارننگ دے دی

ایک ایکسپورٹر نے بتایا کہ ہمیں ان غلطیوں کی سزا دی جا رہی ہے جو تابکاری کے مرکز پر ہوئیں۔ ایکسپورٹرز کے مطابق مسئلہ آموں میں کیڑے یا دیگر زرعی خطرات کا نہیں، بلکہ تابکاری کے عمل سے متعلق کاغذی کارروائیوں میں مبینہ غلطیوں کا تھا۔

ایکسپورٹرز کا اندازہ ہے کہ انہیں تقریباً 5 لاکھ ڈالر (تقریباً 4 کروڑ 15 لاکھ روپے) کے ممکنہ نقصان کا سامنا ہے۔

امریکی محکمہ زراعت کی جانب سے متاثرہ برآمدکنندہ کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا کہ شپمنٹ کو امریکی کسٹم نے ”غلط طور پر جاری کردہ PPQ203 فارم“ کی بنیاد پر داخلے سے انکار کیا۔

نوٹس میں مزید کہا گیا تھا کہ اس کنسائنمنٹ کو دوبارہ برآمد یا تلف کرنا لازمی ہے اور یہ کہ امریکی حکومت اس شپمنٹ کے لیے کسی بھی اصلاحی اقدامات کی ذمہ داری نہیں لے گی۔

رپورٹ کے مطابق ایک اور برآمدکنندہ جس کی شپمنٹ 9 سے 11 مئی کے اختتام ہفتہ پر لاس اینجلس ایئرپورٹ پر روکی گئی تھی، کو بعد میں باکسز تلف کرنے کا حکم دیا گیا۔ اس برآمدکنندہ کو مطلع کیا گیا کہ شپمنٹ نے امریکہ میں داخلے کی لازمی شرط یعنی تابکاری کا مرحلہ مکمل نہیں کیا گیا۔

مودی کی عالمی سفارت کاری بری طرح ناکام، پھیلائی گئی جھوٹی خبریں بھی کام نہ آئیں: عالمی میڈیا

تاہم، برآمدکنندہ نے اس الزام کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ تابکاری کا عمل مکمل کیا گیا تھا اور PPQ203 فارم صرف اسی کے بعد جاری کیا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا، “اگر علاج ہوا ہی نہیں تھا، تو ہمیں فارم کیسے مل سکتا تھا؟ اور بغیر اس فارم کے، جو USDA افسر ہی جاری کرتا ہے، آم ممبئی ایئرپورٹ سے لوڈ ہی نہیں ہو سکتے تھے۔

یہ واقعہ بھارت میں برآمدی حلقوں میں گہری تشویش کا باعث بن گیا ہے، کیونکہ وہ انتظامی غفلت کے سبب ہونے والے بھاری مالی نقصان اور بین الاقوامی منڈی میں بھارت کی ساکھ پر پڑنے والے ممکنہ منفی اثرات سے پریشان ہیں۔

Similar Posts