مسلمانوں کے قتل عام کیلئے کفار سے مدد، خوارج اور باغیوں کی نشانی

0 minutes, 0 seconds Read

**اسلامی تعلیمات کے مطابق کسی بھی مسلمان ریاست کے خلاف قتال کے لیے کھڑا ہونا بذاتِ خود ایک سنگین بغاوت ہے، اور اگر اس قتال میں کفار سے مدد لی جائے تو یہ وہ علامت ہے جو خوارج اور باغی گروہوں کی پہچان ہے۔ اسی تناظر میں احادیث نبوی ﷺ میں کئی نشانیاں بیان کی گئی ہیں جو خوارج اور باغیوں کی پہچان بیان کرتی ہیں۔

صحیح بخاری و صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5057 اس حوالے سے نہایت واضح رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

حدیث کے مطابق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خوارج کی نشانیاں بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا، ’یہ قرآن پڑھیں گے لیکن قرآن ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ یہ نوجوانوں اور کم عقلوں کی جماعت ہوگی۔ اسلام سے وہ اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کو پار کر کے نکل جاتا ہے۔‘

سب سے اہم اور خوفناک نشانی جو نبی کریم ﷺ نے بیان فرمائی، وہ یہ ہے کہ ’یہ لوگ بت پرستوں کو چھوڑیں گے اور مسلمانوں کو قتل کریں گے۔‘ اس کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا: ’اگر میں اس جماعت کو پاؤں تو انہیں اس طرح قتل کروں گا جیسے قوم عاد کو جڑ سے اکھاڑ پھینک دیا گیا تھا۔‘

نور ولی اور اس کے گروہ کی نام نہاد جنگ ”جہاد“ نہیں بلکہ گمراہی، فساد اور عہد شکنی ہے، ذرائع

خوارج گروہ کے سربراہ نور ولی محسود نے اپنے حالیہ بیان میں کفار (بھارت) سے اتحاد کو ”شرعی“ قرار دیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تاریخ اسلام اور شرعی اعتبار سے دیکھا جائے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی سیرت طیبہ میں جتنے بھی معاہدے کفار کے ساتھ کیے، وہ سب صرف اور صرف مسلمانوں کی حفاظت کے لیے تھے، نہ کہ مسلمانوں کے خلاف لڑائی کے لیے۔ موجودہ حالات میں جب بعض عناصر نے دنیا سے یہ معاہدے کیے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، تو ایسے معاہدات کو توڑنا، عہد شکنی کرنا اور اس عہد شکنی میں کفار سے مدد لینا کسی صورت جائز نہیں۔ یہ عمل سراسر گمراہی ہے اور اسلامی تعلیمات کے سراسر منافی ہے۔

اسلام کا تصورِ جہاں عدل، امن اور مظلوم کی نصرت پر مبنی ہے، نہ کہ قتل و غارت اور ریاستی اداروں پر حملوں پر۔ وہیں خارجی نور ولی کا خودساختہ ”جہاد“ قرآن کی واضح تعلیمات سے انحراف ہے۔ جیسا کہ قرآن فرماتا ہے: ”وَلَا تَعْتَدُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ“ (البقرہ: 190)

ترجمہ: لڑو اللہ کی راہ میں جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی نہ کرو (١) اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا

ذرائع کے مطابق اس حساب سے تو نور ولی کا عمل فساد ہے، نہ کہ جہاد۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”فتنے کے وقت بیٹھا شخص کھڑے سے بہتر ہے۔“ ذرائع نے کہا کہ نور ولی جیسے لوگ جہاد کی آڑ میں امتِ مسلمہ میں انتشار اور خونریزی پھیلا رہے ہیں۔ یہ نہ مجاہد ہیں اور نہ عالمِ دین، بلکہ دورِ جدید کے خوارج اور فتنہ پرور ہیں۔

ذرائع نے مزید کہا کہ قرآن مجید کی آیات کو سیاق و سباق سے ہٹا کر ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرنا ایک فکری خیانت ہے۔ نور ولی کے خطابات قرآن کی آیات کی معنوی تحریف کے مترادف ہیں۔ یہ تاویلات نہ صرف گمراہ کن ہیں بلکہ دینِ اسلام کی توہین بھی ہیں۔

ذرائع نے واضح کیا کہ اسلامی فقہ کی رو سے جہاد صرف امامِ وقت یا اسلامی ریاست کی اجازت سے ہی جائز ہوتا ہے۔ کسی فرد یا گروہ کی جانب سے ذاتی طور پر جہاد کا اعلان فقہی اصول، اجماعِ امت اور اسلامی نظم کے منافی ہے۔ نور ولی اور اس کا گروہ جو کارروائیاں کر رہا ہے، وہ جہاد نہیں بلکہ فتنہ ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے۔“ لیکن ذرائع کے مطابق نور ولی گروہ جس طرح بے گناہوں، نمازیوں، عورتوں اور بچوں کو نشانہ بنا رہا ہے، وہ اسلامی تعلیمات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اسلام میں قیادت کے لیے تقویٰ، علم، عدل اور حکمت شرط ہیں۔ نور ولی کی قیادت اشتعال انگیزی، فریب اور فکری گمراہی پر مبنی ہے۔ یہ قیادت درحقیقت امت کی تباہی اور نوجوان ذہنوں کو زہریلا بنانے کی ایک خطرناک مہم ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ”وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُفْسِدِينَ“ ترجمہ: جبکہ اللہ فساد مچانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ ذرائع کے مطابق نور ولی اور اس کے پیروکار فتنہ و فساد کے نمائندے ہیں، دین کے خادم ہرگز نہیں۔ ان کی حرکات، افکار اور اقدامات اسلام کے نام پر ایک وحشیانہ کھیل ہیں۔ یہ لوگ دہشت گرد ہیں، مجاہد نہیں۔

نور ولی محسود کی گمراہ کن سوچ، اسلام کی تعلیمات سے انحراف اور امت مسلمہ میں فساد کی کوشش: تفصیلات سامنے آ گئیں

ذرائع کا کہنا ہے کہ نور ولی محسود اسلام کو مسخ کر کے غیر مسلموں کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف تعاون کو جائز قرار دیتا ہے، جو اسلامی عدل، وحدت اور اخوت جیسے بنیادی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ وہ خوارج کی خطرناک سوچ کی پیروی کرتا ہے، جو مسلمانوں کو کافر قرار دے کر تفرقہ اور نفرت کو فروغ دیتی ہے۔

ذرائع نے کہا کہ نور ولی اسلامی تعلیمات کو اپنے پرتشدد ایجنڈے کے مطابق ڈھالتا اور مسخ کرتا ہے، مستند علمی رائے کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے دین کو اپنے شدت پسندانہ افکار کے جواز کے لیے استعمال کرتا ہے۔

ذرائع کے مطابق اپنے پیش رو خوارج کی طرح نور ولی بھی مسلمانوں کو دشمن قرار دیتا ہے، فرقہ وارانہ نفرت کو ہوا دیتا ہے اور اسلام کے اتحاد، اخوت اور رحمت کے پیغام کو پامال کرتا ہے۔ اسلام ہمیں امن، رحمت اور وحدت سکھاتا ہے نہ کہ نفرت اور خونریزی۔

ذرائع نے مزید کہا کہ نور ولی کے گروہ کو غیر ملکی خفیہ اداروں کی پشت پناہی حاصل ہے جو مذہب کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرتے ہوئے پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ اسلام دشمنوں کے ساتھ مسلمانوں کے خلاف اتحاد کی سختی سے ممانعت کرتا ہے، اور نور ولی اس مقدس اعتماد کو توڑ کر امت کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق نور ولی جھوٹے طور پر اپنے آپ کو ایسا مذہبی اختیار دیتا ہے کہ وہ دوسرے مسلمانوں کو دشمن قرار دے اور ان کے خلاف غیر مسلموں کی مدد لے۔ کسی مستند عالم یا اسلامی ادارے نے اسے ایسی کوئی اتھارٹی نہیں دی۔ وہ خودساختہ رہنما ہے جو اسلام کو توڑ مروڑ کر نفرت اور تشدد کو جواز دینے کی کوشش کر رہا ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ نور ولی کے انتہا پسندانہ خیالات کو معتبر اسلامی علماء اور اداروں کی جانب سے مکمل طور پر مسترد کیا گیا ہے، جو اس کی جانب سے اسلام کی دانستہ غلط تعبیر، دہشت گردی کی حمایت اور مسلمانوں کے درمیان تنازعات کو شدید مذمت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ اصل اسلام اتحاد، امن اور تمام مسلمانوں کے درمیان احترام کا علمبردار ہے۔

مسلمانوں کے خلاف غیر مسلموں سے تعاون کی اجازت دینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس تعلیم کی صریح خلاف ورزی ہے کہ مسلمان آپس میں بھائی ہیں اور ایک دوسرے کو نقصان نہ پہنچائیں۔ اسلام کا اس غلط استعمال سے صرف انتشار اور نفرت جنم لیتی ہے، نہ کہ معافی اور ہم آہنگی۔

نور ولی کی خوارج جیسی انتہاپسند سوچ فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے اور مسلمانوں کے اتحاد و سماجی ہم آہنگی کو تباہ کرنے کا باعث بن رہی ہے۔ اس جھوٹے نظریے کی مخالفت کرنا امت مسلمہ کے مستقبل اور طاقت کی حفاظت کے لیے ناگزیر ہے۔

اسلام ہمیں رحم، عدل اور اخوت سکھاتا ہے، جبکہ نور ولی اور اس کا گروہ ان تعلیمات سے غداری کرتے ہوئے جھوٹ اور تشدد کے ذریعے امت میں فتنہ پھیلا رہے ہیں۔ تمام مسلمانوں کا فرض ہے کہ ایسے انتہاپسندوں کو بے نقاب کریں اور ان کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہو کر اسلام کے اصل پیغام کا تحفظ کریں۔

Similar Posts