ذہنی دباؤ جانچنے والا ”الیکٹرانک ٹیٹو“ تیار، پائلٹس اور ڈاکٹروں کے لیے انقلابی ایجاد

0 minutes, 2 seconds Read

آسان حساب کتاب ہو یا کسی نئے دوست کو کیا میسج بھیجنا ہے، بعض کام انسان کو الجھن میں ڈال دیتے ہیں۔ اب سائنسدانوں نے ایسا آلہ تیار کر لیا ہے جو اس ذہنی مشقت کو پہچان سکتا ہے، ایک ”الیکٹرانک ٹیٹو“ جو پیشانی پر چپکایا جاتا ہے۔

امریکی ریاست ٹیکساس کی یونیورسٹی آف آسٹن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر نانشو لو اور ان کی ٹیم نے یہ ٹیٹو تیار کیا ہے، جو خاص طور پر پائلٹس، طبی عملے اور دیگر ہائی رسک پیشوں کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے، جہاں ایک لمحے کی غفلت جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔

دماغ ’خود کو کھانا‘ کب شروع کرتا ہے؟ وجہ جانئے

ڈاکٹر لو کے مطابق: ’ہم امید کرتے ہیں کہ مستقبل میں یہ آلہ ایک حقیقی وقت کا ذہنی بوجھ ڈی کوڈر بنے گا، جو صارف کو خبردار کرے گا تاکہ وہ اپنی کارکردگی بہتر بنا سکے یا کسی ساتھی یا AI سے مدد لے سکے۔‘

یہ ”ای-ٹیٹو“ موجودہ EEG اور EOG مشینوں کا متبادل ہے، جو بڑی، تاروں سے جُڑی اور اکثر حرکت کی وجہ سے درست نتائج نہیں دے پاتیں۔ اس کے برعکس، ای-ٹیٹو ہلکا، لچکدار اور وائرلیس ہے۔

ٹیٹو میں گریفائٹ سے تیار شدہ چار EEG الیکٹروڈز ہوتے ہیں جو پیشانی پر لگتے ہیں، جبکہ EOG الیکٹروڈز آنکھوں کے ارد گرد لگتے ہیں، جو دماغی لہروں اور آنکھوں کی حرکات کا ڈیٹا فراہم کرتے ہیں۔ تمام الیکٹروڈز پر اضافی موصل مواد کی تہہ چڑھی ہوتی ہے۔

نئی تحقیق: دماغ کو بوڑھا ہونے سے بچانا چاہتے ہیں تو بچے پیدا کریں

تحقیق میں شامل چھ رضاکاروں پر یہ آلہ آزمایا گیا، جنہیں مختلف دماغی مشقت والے کام دیے گئے۔ جیسے جیسے کام مشکل ہوتا گیا، دماغی لہروں میں بھی تبدیلی آتی گئی، جس سے یہ ثابت ہوا کہ آلہ ذہنی دباؤ کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

بعد ازاں محققین نے یہ ڈیٹا مشین لرننگ الگوردھم میں فیڈ کیا، جس نے صرف EEG اور EOG ڈیٹا کی بنیاد پر شرکاء کے ذہنی دباؤ کی درست پیش گوئی کی۔

ڈاکٹر لو کے مطابق یہ مکمل آلہ جس میں چپ اور بیٹری شامل ہے، 200 امریکی ڈالر (تقریباً 56421 پاکستانی روپے) سے کم لاگت میں دستیاب ہوگا۔ ٹیم اب اس پر کام کر رہی ہے کہ آلہ خود ہی سگنلز کو پراسیس کر کے ایک ایپ کو بھیجے، جو صارف کو خبردار کرے۔

دل کے مریضوں کے لیے سرد پانی کے شاور کے خطرات اور محفوظ متبادل طریقے

تاہم، حل ہمیشہ یہ نہیں کہ آسان کام کر لیا جائے۔ ڈاکٹر لو کا کہنا ہے کہ: ’پچھلی تحقیق بتاتی ہے کہ بہترین دماغی کارکردگی اُس وقت ہوتی ہے جب ذہنی دباؤ نہ تو بہت کم ہو، نہ ہی بہت زیادہ، جب دباؤ بہت کم ہوتا ہے تو انسان بور ہو جاتا ہے اور توجہ کھو دیتا ہے۔‘

Similar Posts