اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان کے خلاف نااہلی کا ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا گیا ہے۔ یہ ریفرنس این اے 18 ہری پور سے ان کے مخالف امیدوار اور سابق ایم این اے بابر نواز کی جانب سے جمع کرایا گیا تھا، جس میں عمر ایوب پر اثاثے چھپانے اور غلط بیانی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بابر نواز نے ریفرنس میں مؤقف اپنایا ہے کہ عمر ایوب خان نے اپنے مالی اثاثے مکمل طور پر ظاہر نہیں کیے اور الیکشن کمیشن میں جمع کرائے گئے حلف نامے میں بددیانتی سے کام لیا، جس کی بنا پر وہ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا نہیں اترتے۔
بانی پی ٹی آئی کا حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان
بابر نواز 2024 کے عام انتخابات میں عمر ایوب کے خلاف این اے 18 سے میدان میں اترے تھے، مگر 82 ہزار ووٹوں کے بڑے فرق سے شکست کھائی۔ انہوں نے نہ صرف مالی بدعنوانی بلکہ انتخابی عمل میں مبینہ دھاندلی کے الزامات بھی عائد کیے تھے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ خود عمر ایوب نے بھی 9 فروری کو الیکشن میں بے ضابطگیوں کی شکایت کی تھی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے اس ریفرنس کی پہلی سماعت 4 جون کو مقرر کی ہے، جس کے لیے عمر ایوب اور بابر نواز دونوں کو نوٹسز جاری کر دیے گئے ہیں۔ اسی روز الیکشن کمیشن بابر نواز کی جانب سے 11 مئی کو دی گئی ایک اور درخواست کی بھی سماعت کرے گا، جس میں این اے 18 میں انتخابی دھاندلی کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
توشہ خانہ ٹو ریفرنس کیس میں بشری بی بی کا بطور احتجاج پیش ہونے سے انکار
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 18 اپریل کو الیکشن کمیشن کی اس انکوائری پر عائد حکم امتناع ختم کرتے ہوئے ای سی پی کو ہدایت کی تھی کہ وہ تمام فریقین کو سن کر کارروائی آگے بڑھائے۔ قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے عمر ایوب کی جانب سے دائر وہ درخواست بھی مسترد کر دی تھی، جس میں انکوائری کو روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔
بعد ازاں 23 اپریل کو عمر ایوب نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی، جس میں مؤقف اختیار کیا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت انتخابی نتائج کے خلاف قانونی مدت ختم ہوچکی ہے، لہٰذا الیکشن کمیشن کے پاس مزید کارروائی کا اختیار نہیں رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ 17 فروری سے 60 دن کی مدت 17 اپریل کو مکمل ہو چکی تھی، مگر اس کے باوجود ای سی پی نے ریفرنس پر کارروائی جاری رکھی، جو قانوناً درست نہیں۔
پی ٹی آئی ضلع پشاور کی تمام تنظیمیں تحلیل، پارٹی کی تنظیم نو کا فیصلہ
ریفرنس کی سماعت اب 4 جون کو ہوگی جس میں یہ طے کیا جائے گا کہ آیا عمر ایوب صادق اور امین کی آئینی شرائط پر پورا اترتے ہیں یا نہیں۔ اس کیس کے نتیجے میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی رکنیت اور قیادت بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔