کراچی میں ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار ہونے کا مقدمہ سپرنٹنڈنٹ جیل کی مدعیت میں درج کرلیا گیا۔
زلزلے کے دوران کراچی کی ملیر جیل سے قیدیوں کے فرار کے سنگین واقعے کا مقدمہ درج کر لیا گیا، مقدمہ ڈی ایس پی سپرنٹنڈنٹ ملیر جیل ذوالفقار پیر زادہ کی مدعیت میں تھانہ شاہ لطیف میں درج کیا گیا، مقدمے میں پولیس مقابلہ، اسلحہ چھیننے اور حراست سے فرار کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق رات 12 بج کر5 منٹ پر زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوئے، زلزلے کے دوران قیدیوں نےچیخ و پکار کرکےدوسرے قیدیوں کو اکسایا، جس پر سیکیورٹی اہل کاروں نے حالات کنٹرول کرنے کی کوشش کی۔
ایف آئی آر کے متن میں مزید لکھا ہے کہ قیدی ٹاور کی جانب آئےاور ایک اہلکار سے اسلحہ چھین کر فائرنگ شروع کردی، فائرنگ سے اسپتال، مین گیٹ اور دیگر املاک کو نقصان پہنچا۔
ایف آئی آر کے مطابق قیدیوں کی فائرنگ سے اہلکار زخمی بھی ہوئے، ان حالات کا فائدہ اٹھا کر 128 قیدی فرار ہوگئے، جن میں سے 88 قیدیوں کو پکڑلیا گیا جبکہ فرار ہونے والے قیدیوں کی تفصیل علیٰحدہ مرتب کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ شب کراچی میں زلزلے کے جھٹکوں کے دوران ملیر جیل سے ابتدائی طور پر 200 سے زائد قیدی فرار ہونے کی اطلاعات تھیں، جن میں سے 78 سے زائد مفرور قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا تھا، فرار ہونے کے دوران ایک قیدی ہلاک، جب کہ 2 زخمی ہوگئے تھے۔