لگتا ہے کیلی فورنیا کے گورنر کو گرفتار کرنا پڑے گا، ڈونلڈ ٹرمپ

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سخت گیر امیگریشن پالیسیوں کے خلاف ریاست کیلیفورنیا میں پُرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔ لاس اینجلس میں مظاہرین نے گاڑیاں نذر آتش کر دیں، جبکہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپوں کے نتیجے میں 200 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

امن و امان کی صورتحال قابو سے باہر ہونے کے بعد لاس اینجلس میں نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ نیشنل گارڈز کی تعیناتی کے سوا کوئی اور آپشن نہیں تھا، اور اگر حالات مزید خراب ہوئے تو مزید فورسز تعینات کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا میں نہیں چاہتا کہ ملک میں خانہ جنگی شروع ہو، لیکن لاس اینجلس کے مظاہرے بغاوت میں بدل سکتے ہیں۔

کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے ٹرمپ کی جانب سے گارڈز کی تعیناتی کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں نہ تو بغاوت کا خطرہ تھا، نہ ہی کسی بیرونی مداخلت کا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کیلیفورنیا ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف قانونی کارروائی کرے گی۔ صدر ٹرمپ نے اس بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لگتا ہے کیلیفورنیا کے گورنر کو گرفتار کرنا پڑے گا۔

امریکا میں تارکین وطن کے خلاف کارروائیوں پر ہنگامے، ٹرمپ کا مزید شدت کا اعلان

ایران سے جوہری مذاکرات کا چھٹا دور متوقع

دوسری جانب امریکی صدر نے ایران کے ساتھ جاری جوہری مذاکرات سے متعلق کہا ہے کہ مذاکرات کا چھٹا دور جلد ہونے جا رہا ہے۔ خبرایجنسی کے مطابق یہ دور جمعے کو ناروے کے دارالحکومت اوسلو یا اتوار کو عمان کے شہر مسقط میں منعقد ہو سکتا ہے۔

صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایرانی مذاکرات کار سخت موقف رکھتے ہیں، تاہم امریکا ایران کے جوہری پروگرام پر سنجیدگی سے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعرات کو ایران کے ساتھ مزید بات چیت طے ہے، جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے بھی اس حوالے سے مشاورت ہو چکی ہے۔

صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ ایران یورینیم افزودگی کرنا چاہتا ہے، جو امریکا کے لیے ناقابل قبول ہے۔

Similar Posts