بڑے حملے کا خطرہ؟ امریکا کا اہم افراد اور امریکی اہلکاروں کی فیملیز کو مشرق وسطیٰ چھوڑنے کا حکم

0 minutes, 0 seconds Read

امریکا نے بغداد میں سفارت خانے کی جزوی انخلا کی تیاری شروع کر دی، مشرق وسطیٰ میں امریکی اہلکاروں کے اہلِ خانہ کی واپسی کی اجازت

ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات میں تعطل اور خطے میں کشیدگی کے بڑھتے خدشات کے پیش نظر امریکا نے عراق میں اپنے سفارت خانے سے غیر ضروری عملے کے انخلا اور مشرق وسطیٰ میں موجود فوجی اہلکاروں کے اہلِ خانہ کو رضاکارانہ طور پر واپس بلانے کی اجازت دے دی ہے۔ امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) کے زیر انتظام سینٹرل کمانڈ (سینٹ کام) کے مطابق وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیٹھ نے یہ فیصلہ سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر کیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بغداد میں امریکی سفارت خانے سے تمام غیر ضروری عملے کو واپس بلانے کا فیصلہ امریکی شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے عزم کا حصہ ہے۔ سفارت خانہ پہلے ہی محدود اسٹاف کے ساتھ کام کر رہا تھا۔

’صدر ٹرمپ اپنے دور میں مسئلہ کشمیر کو حل کرسکیں گے‘: امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کو امید

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کی شب اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے عملے کو منتقل کرنے کی ہدایت دے دی ہے کیونکہ یہ خطہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔‘

انہوں نے ایران سے متعلق واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، یہ بہت سادہ سی بات ہے۔ ہم ایسا ہرگز نہیں ہونے دیں گے۔‘

امریکی میڈیا کے مطابق اسرائیل نے امریکی حکام کو آگاہ کیا ہے کہ وہ ایران پر حملے کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، اور واشنگٹن کو خدشہ ہے کہ تہران جوابی کارروائی کے طور پر عراق میں امریکی تنصیبات کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ سی بی ایس نیوز نے بدھ کو دیر گئے رپورٹ کیا کہ امریکا کو ممکنہ ایرانی حملے کی تیاری کے پیش نظر احتیاطی اقدامات کرنا پڑے ہیں۔

الجزیرہ کے مطابق حالیہ دنوں میں امریکی عسکری حکام اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان مسلسل اعلیٰ سطحی مشاورت جاری ہے۔ واشنگٹن میں موجود الجزیرہ کے رپورٹر ایلن فشر کے مطابق ’صدر ٹرمپ نے خود بھی واضح کیا ہے کہ اگر معاہدہ نہ ہو سکا تو کسی قسم کی فوجی کارروائی خارج از امکان نہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ بغداد میں سفارت خانے کا جزوی انخلا اسی خدشے کا عملی مظہر ہے۔

’بہت ہوگیا، بس اب غزہ میں جنگ ختم کرو‘، ٹرمپ کی نیتن یاہو کو تنبیہہ

ادھر ایران کے اقوام متحدہ میں مشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا خواہاں نہیں اور امریکا کی جنگی پالیسیاں خطے میں عدم استحکام کو فروغ دے رہی ہیں۔‘ ایرانی مشن کا کہنا تھا کہ ’زبردستی اور دھمکیاں حقائق نہیں بدل سکتیں، صرف سفارت کاری ہی آگے کا راستہ ہے۔‘

ایرانی وزیر دفاع جنرل عزیز نصیر زادہ نے بھی اسی حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایران مذاکرات کی کامیابی کا خواہاں ہے، لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو نقصان امریکا کو زیادہ ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ’امریکا کو خطے سے نکلنا پڑے گا کیونکہ تمام امریکی اڈے ہماری پہنچ میں ہیں۔ ہم بلا جھجک انہیں نشانہ بنائیں گے۔‘

امریکا اور ایران کے درمیان جوہری پروگرام پر مذاکرات کا چھٹا دور ہفتے کے آخر میں عمان کے دارالحکومت مسقط میں ہونے کا امکان ہے، جہاں امریکی صدر کے مشرق وسطیٰ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی شریک ہوں گے۔

Similar Posts