بھارت کے شہر کیرالہ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر گزشتہ 10 دنوں سے ایک جدید ترین برطانوی F-35B لائٹننگ ٹو لڑاکا طیارہ کھڑا ہے۔ 110 ملین ڈالر مالیت کا یہ پانچویں جنریشن کا اسٹیلتھ فائٹر جیٹ اب ایک بین الاقوامی سفارتی اور عسکری راز بن چکا ہے اور اس بحران میں ایک پہلو واضح ہوتا جا رہا ہے: ”برطانوی فوج بھارت پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں۔“
ایمرجنسی لینڈنگ یا کچھ اور؟
یہ کہانی شروع ہوئی 14 جون کو، جب یہ برطانوی طیارہ بھارتی ریاست کیرالہ کے شہر ترواننت پورم کے ہوائی اڈے پر ہنگامی لینڈنگ کرتا ہے۔ ابتدائی اطلاعات میں ایندھن کی کمی کو وجہ بتایا گیا، بعد ازاں برطانوی ذرائع نے بتایا کہ طیارے کو ہائیڈرالک سسٹم میں تکنیکی خرابی کا سامنا تھا۔
اس طیارے کا تعلق برطانوی بحریہ کے ”ایچ ایم ایس پرنس آف ویلز کیرئیر اسٹرائیک گروپ“ سے ہے، اور وہ بحرِ ہند میں ایک مشترکہ بحری مشق کے دوران پرواز کر رہا تھا۔ لینڈنگ کے فوراً بعد، بھارتی فضائیہ نے تعاون فراہم کیا، حتیٰ کہ اسے واپس اڑانے کی تیاری بھی کی گئی۔ مگر، تکنیکی خرابی نے طیارے کو ایک جگہ جکڑ کر رکھ دیا۔
بھارت کی مدد کی پیشکش، مگر برطانیہ کا انکار
بھارتی حکام نے طیارے کو موسمی بارشوں سے محفوظ رکھنے کے لیے اسے ایک محفوظ ہینگر میں منتقل کرنے کی پیشکش کی، مگر برطانوی رائل نیوی نے انکار کر دیا۔ وجہ؟ ’’سیکیورٹی خدشات‘‘ — یا آسان الفاظ میں کہا جائے تو برطانیہ بھارت پر اعتماد نہیں کر رہا۔
ذرائع کے مطابق برطانیہ نے صاف کہہ دیا کہ وہ اپنا طیارہ بھارتی حکام یا ٹیکنیکل عملے کے حوالے کرنے کو تیار نہیں۔ یہی نہیں، طیارہ جس بیو 4 پر کھڑا ہے، اس کی نگرانی بھارتی سینٹرل انڈسٹریل سیکیورٹی فورس (CISF) تو کر رہی ہے، مگر اس کے اطراف میں برطانوی ٹیم کی بھی مسلسل موجودگی ہے، جو کسی کو بھی طیارے کے قریب جانے نہیں دیتی۔
طیارہ واپس کیسے جائے گا؟ برطانوی فوج بھی الجھن کا شکار
طیارے کی مرمت کے لیے برطانوی رائل نیوی کے انجینئرز کی ایک ٹیم ترواننت پورم پہنچی، مگر وہ بھی اس مسئلے کو فوری طور پر حل نہ کر سکی۔ اب امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر مقامی مرمت ناکام رہی تو طیارے کو ایک بڑے ملٹری ٹرانسپورٹ طیارے کے ذریعے برطانیہ یا کیریئر پر واپس بھیجا جائے گا۔
ٹیکنالوجی اور اعتماد کا کھیل
لاک ہیڈ مارٹن کا تیار کردہ یہ ایف 35-بی طیارہ نہ صرف جدید ترین ریڈار سے بچاؤ (stealth) کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ اس میں شارٹ ٹیک آف اور ورٹیکل لینڈنگ (STOVL) جیسی خصوصیات بھی موجود ہیں۔ یہی حساسیت برطانیہ کو محتاط کر رہی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ برطانیہ نہیں چاہتا کہ بھارت جیسے غیر نیٹو ملک کو ایف-35 کی ٹیکنالوجی کی قربت بھی نصیب ہو۔
حالانکہ بھارت اور برطانیہ کے تعلقات خوشگوار سمجھے جاتے ہیں، مگر اس واقعے نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ عسکری معاملات میں اعتماد اب بھی ایک نازک معاملہ ہے اور بھارت اپنے قریبی ساتھیوں کیلئے بھی ناقابل بھروسہ ہے۔
سوشل میڈیا پر مذاق اور سوالات
جہاں اس معاملے نے سیکیورٹی کے پہلو سے عالمی تجزیہ کاروں کی توجہ حاصل کی، وہیں بھارتی سوشل میڈیا پر اس کی تفصیلات دلچسپ رنگ بھی اختیار کر گئیں۔ ایک صارف نے مذاق میں ”OLX“ پر طیارے کو ’’صرف 4 ملین ڈالر‘‘ میں فروخت کے لیے پیش کر دیا۔

کیا بھارت کی خودداری کو ٹھیس پہنچی؟
بھارتی حلقوں میں یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ اگر بھارت سپر پاور بننے کا دعویٰ کرتا ہے، تو کیا ایک غیر ملکی طیارے کو اس کی سرزمین پر ایسے حساس انداز میں خودمختار موجودگی کی اجازت دینا مناسب تھا؟ اور اگر بھارت پر اعتماد نہیں، تو پھر اس کے ہوائی اڈے پر کھڑے رہنے کی اجازت کیوں دی گئی؟
یہ واقعہ صرف ایک طیارے کے پھنسنے کی کہانی نہیں — یہ عسکری سفارتکاری، ٹیکنالوجی کے تحفظ، اور دوغلے اور پیٹھ میں چھرا گھونپنے والے بھارت پر اعتماد کے بحران کی کہانی ہے۔ برطانیہ نے دنیا کو بتا دیا کہ وہ اپنے ایف-35 طیارے کے راز کسی کے ساتھ شیئر نہیں کرے گا — حتیٰ کہ اپنے پرانے اتحادی بھارت کے ساتھ بھی نہیں۔