ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کی معتدل معاشی بحالی کو سیاسی غیر یقینی صورتحال، سیکیورٹی کے مسائل، اور بیرونی جھٹکوں سے سنگین خطرات لاحق ہیں۔ بینک کی جانب سے جاری کردہ رکن ملک کی فیکٹ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ ادارہ جاتی اور ساختیاتی کمزوریاں، زمین کے حصول کے پیچیدہ مراحل، سرکاری خریداری میں تاخیر، مقامی مالی معاونت کی کمی، اور کرنسی و قیمتوں میں اتار چڑھاؤ جیسے عوامل منصوبوں کی تیاری، عملدرآمد اور نتائج پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔
بزنس ریکارڈر کے مطابق اے ڈی بی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں جاری منصوبہ جات کے مسائل کے حل کے لیے بینک، حکومت اور منصوبہ نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان سہ فریقی اجلاس معاون ثابت ہو رہے ہیں۔
بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کی میکرو اکنامک بحالی اور استحکام کے لیے مالیاتی نظم و ضبط اور پالیسی اصلاحات کا تسلسل نہایت ضروری ہے۔ خاص طور پر ٹیکس نیٹ کو وسعت دینا، سرکاری اداروں میں اصلاحات، صحت و تعلیم کے شعبے کی بہتری، موسمیاتی مزاحمت کو مضبوط بنانا، اور نجی شعبے کی شمولیت کو فروغ دینا کلیدی اہمیت رکھتے ہیں۔
اے ڈی بی نے تجویز دی ہے کہ پاکستان کو اعلیٰ ویلیو ایکسپورٹس کے فروغ، سماجی اخراجات میں اضافہ، توانائی کے شعبے میں بہتر حکمرانی، اور جامع ساختی اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ اداروں کو مضبوط بنایا جا سکے، شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے، اور روزگار کے مواقع پیدا کیے جا سکیں۔
بینک کے مطابق 31 دسمبر 2024 تک اے ڈی بی پاکستان میں 764 سرکاری شعبے کے قرضے، گرانٹس اور تکنیکی معاونت کے منصوبے شروع کر چکا ہے جن کی مجموعی مالیت 43.4 ارب ڈالر ہے۔ موجودہ وقت میں پاکستان میں اے ڈی بی کا خودمختار پورٹ فولیو 53 قرضوں اور تین گرانٹس پر مشتمل ہے، جن کی مالیت 9.13 ارب ڈالر ہے۔
سال 2024 میں بینک نے پاکستان میں کئی اہم منصوبوں کو مالی معاونت فراہم کی جن میں موسمیاتی اور آفات سے تحفظ، توانائی، آفات کے بعد بحالی، عوامی و نجی شراکت داری، سماجی تحفظ اور ٹرانسپورٹ شامل ہیں۔ اے ڈی بی نے ”کلائمیٹ اینڈ ڈیزاسٹر ریزیلینس انہانسمنٹ پروگرام“ کے پہلے مرحلے کے لیے 500 ملین ڈالر کا پالیسی بیسڈ قرضہ دیا۔
اس پروگرام کے تحت پاکستان کی ادارہ جاتی صلاحیت میں بہتری، تیاری اور ردعمل کے نظام کو مضبوط کیا جائے گا اور آفات سے بچاؤ اور موسمیاتی مزاحمت میں جامع سرمایہ کاری کو فروغ دیا جائے گا۔ اے ڈی بی نے 2022 کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے لیے 2023 سے 2025 تک مجموعی طور پر 1.5 ارب ڈالر کی امداد کا عہد کیا ہے، جس کے تحت سندھ میں متاثرہ گھروں اور کمیونٹی انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کے لیے 400 ملین ڈالر کا کم شرح سود پر قرضہ فراہم کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 31 دسمبر 2024 تک پاکستان میں اے ڈی بی کے غیر خودمختار منصوبوں کے واجب الادا بیلنس اور غیر جاری شدہ وعدے 234.94 ملین ڈالر پر مشتمل تھے، جو بینک کے مجموعی نجی شعبہ پورٹ فولیو کا 1.82 فیصد بنتے ہیں۔ اب تک پاکستان کو خودمختار اور غیر خودمختار قرضوں اور گرانٹس کی مد میں مجموعی طور پر 33.44 ارب ڈالر جاری کیے جا چکے ہیں، جن کی مالی معاونت بینک کے عمومی اور رعایتی سرمایہ وسائل، ایشیائی ترقیاتی فنڈ، اور دیگر خصوصی فنڈز سے کی گئی۔
ٹیکس دہندگان کی مشکل آسان : ایف بی آر نے نیا ریٹرن فارم جاری کردیا
اے ڈی بی نے انکشاف کیا ہے کہ 2026 سے 2030 تک کے لیے نئی ملک شراکت حکمت عملی ترتیب دی جا رہی ہے، جو پاکستان کو درپیش اہم چیلنجز کی نشاندہی کرے گی اور اصلاحات کے نفاذ میں حکومت کی مدد کرے گی۔ اس منصوبہ بندی کے تحت نجی شعبے کے فروغ، عوامی و نجی شراکت داری، موسمیاتی تبدیلی سے بچاؤ، سماجی شعبے میں سرمایہ کاری، ڈیجیٹل تبدیلی، اچھی حکمرانی، اور ماحول دوست انفراسٹرکچر پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔