زبردست سفارتکاری: سلامتی کونسل میں تنازعات کے پُرامن حل سے متعلق پاکستان کی قرارداد متفقہ طور پر منظور

0 minutes, 0 seconds Read

پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک تاریخی اور غیر معمولی سفارتی کامیابی حاصل کر لی ہے۔ جہاں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت تنازعات کے پُرامن حل سے متعلق پاکستان کی پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ یہ قرارداد اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ششم کے تحت پیش کی گئی جس میں رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی تنازعات کو حل کرنے کے لیے پُرامن ذرائع، سفارتی مکالمے، ثالثی اور اعتماد سازی کے اقدامات کو اپنائیں۔

اس قرارداد کی منظوری کے لیے اسحاق ڈار نے پچھلے دو روز کے دوران اقوام متحدہ میں بھرپور سفارتی رابطے کیے، جس کے نتیجے میں تمام مستقل و غیر مستقل ارکان نے پاکستان کی قرارداد پر مکمل اتفاق کیا۔

یہ قرارداد ایسے وقت منظور کی گئی جب دنیا روس یوکرین جنگ، غزہ میں اسرائیلی جارحیت، اسرائیل-ایران-امریکا کشیدگی اور بھارت کی پاکستان کے خلاف مسلسل جنگی دھمکیوں کا سامنا کر رہی ہے، اسی لیے اسے عالمی سفارتی حلقوں میں نہایت اہمیت دی جا رہی ہے۔

سلامتی کونسل میں اسحاق ڈار کا دبنگ خطاب: کشمیر، فلسطین اور سندھ طاس معاہدہ پر دو ٹوک مؤقف

 تصویر: ایکس/اسحاق ڈار
تصویر: ایکس/اسحاق ڈار

اس موقع پر اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ”تنازعات کے پُرامن تصفیے“ کے عنوان سے کھلی بحث کی صدارت کرتے ہوئے پر اثر خطاب کیا۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کے قدیم ترین حل طلب تنازعات میں سے ایک قرار دیا اور زور دیا کہ اس کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق نکالا جائے۔

انہوں نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بھارت کی یہ کوشش ہے کہ پاکستان کے 24 کروڑ سے زائد عوام کا پانی بند کر دے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔

فلسطین پر اسرائیلی مظالم اور اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی

 تصویر: ایکس/اسحاق ڈار
تصویر: ایکس/اسحاق ڈار

وزیر خارجہ نے غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 58 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ انہوں نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ایک خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ناگزیر ہے، جس کی سرحدیں 1967 سے پہلے والی ہوں اور القدس اس کا دارالحکومت ہو۔

تنازعات کے پرامن حل کے لیے 5 نکاتی فارمولا

اسحاق ڈار نے تنازعات کے پُرامن حل کے لیے 5 نکات پیش کیے جن میں اقوام متحدہ کے چارٹر پر مکمل عملدرآمد، بلا تفریق قراردادوں پر عمل، علاقائی شراکت داری، سیکرٹری جنرل کے دفتر کا مؤثر کردار، اور دوطرفہ مذاکرات سے انکار کی صورت میں اقوام متحدہ کی مداخلت شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی قوانین کی پامالی، دہرے معیار، اور انسانی حقوق کے سیاسی استعمال نے اقوام متحدہ کی ساکھ کو مجروح کیا ہے، جس کی واضح مثالیں مقبوضہ کشمیر اور فلسطین ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا بھی خطاب

 تصویر: ایکس/اسحاق ڈار
تصویر: ایکس/اسحاق ڈار

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسحاق ڈار کا مباحثے کی صدارت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ دنیا آج شدید تنازعات کا شکار ہے اور ان کا پُرامن حل اس کونسل کی اولین ذمہ داری ہے۔ انہوں نے غزہ میں اسرائیلی ملٹری آپریشن کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ عالمی قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث کشیدگیاں بڑھ رہی ہیں۔

اسحاق ڈار کا پیغام: پاکستان امن کا داعی ہے، لیکن امن یکطرفہ کوشش سے ممکن نہیں

اپنے اختتامی خطاب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر یہ یکطرفہ کوشش نہیں ہو سکتی۔ مذاکرات، باہمی سنجیدگی اور نیت دونوں جانب سے ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کو عالمی قانون، یو این چارٹر اور کثیرالجہتی اصولوں کے تحت نبھائے گا۔

Similar Posts