ممبئی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے بعد، جس میں 12 مسلم نوجوانوں کو ممبئی ٹرین بم دھماکوں کے مقدمے سے باعزت بری کیا گیا، ایک طویل قانونی اور انسانی جدوجہد اپنے اختتام کو پہنچی محسوس ہو رہی تھی۔ ان افراد نے اپنی زندگی کے تقریباً 19 قیمتی سال قید میں گزار دیے، ایسے الزام کے تحت جو آخرکار عدالت کی نظر میں جھوٹا اور ناقابلِ ثبوت قرار پایا۔
تاہم اس فیصلے کے چند ہی گھنٹوں بعد مہاراشٹر حکومت کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا کہ وہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرے گی۔ اس پیش رفت نے ان افراد اور ان کے اہلِ خانہ کی امیدوں کو ایک بار پھر غیر یقینی کی کیفیت میں ڈال دیا۔ اب جبکہ سپریم کورٹ نے 24 جولائی کو اس معاملے کی سماعت کے لیے تاریخ مقررکی، تو یہ کیس انصاف کے ایک نئے، اور ممکنہ طور پر فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔
ممبئی ٹرین دھماکے: 19 سال بعد تمام بے گناہ مسلمان مقدمے سے بری
یہ 12 افراد وہ ہیں جنہیں نہ صرف برسوں تک قید میں رکھا گیا بلکہ دہشت گردی جیسے سنگین الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔ ان میں سے کئی نے جیل میں اذیتیں برداشت کیں، ان کی جوانیاں عدالتوں کے چکر کاٹتے ہوئے گزریں، اور معاشرتی طور پر ان کے خاندانوں کو بھی سخت محرومیوں اور بدنامی کا سامنا کرنا پڑا۔ اب جب عدالتِ عالیہ نے انہیں بے گناہ قرار دے دیا، تو یہ قانونی نظام کے اندر ایک اہم مثال بن چکی تھی۔
ہائی کورٹ کے فیصلے نے نہ صرف ان افراد کو انصاف دیا بلکہ تحقیقاتی نظام پر بھی کئی بنیادی سوالات اٹھا دیے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ استغاثہ جرم کو ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا اور تفتیش میں خامیاں اور تضادات واضح تھے۔ اس سے عدالتی نظام کی ساکھ کو تقویت ملی کہ وہ بلاامتیاز انصاف فراہم کر سکتا ہے، چاہے اس میں کتنا ہی وقت کیوں نہ لگے۔
اب سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت کا دائرہ محض قانونی دلائل تک محدود نہیں، بلکہ یہ سماعت اس سوال کا جواب بھی دے گی کہ کیا برسوں بعد بے گناہ قرار دیے گئے افراد کو ایک بار پھر عدالتی عمل میں جھونکنا انصاف کے تقاضوں کے مطابق ہے؟ یہ محض ایک اپیل نہیں، بلکہ انصاف کے دائرہ کار، ریاستی رویے اور انسانی وقار کے درمیان توازن کا امتحان ہے۔
ایسے وقت میں جب معاشرہ فوری انصاف، شفاف تحقیقات اور انسانی حقوق کے حق میں آواز بلند کر رہا ہے، اس کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے والے برسوں کے لیے عدالتی نظائر (precedents) طے کرے گا۔ اس سے یہ بھی طے ہوگا کہ کیا ہمارا نظام صرف سزا دینے والا ہے یا وہ غلط سزا پانے والوں کو عزت و وقار کے ساتھ زندگی کی طرف واپس لوٹنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔