سینیٹ کا کمیٹیوں کی کارروائیوں پرعدالتی حکم امتناع پراظہار تشویش، اٹارنی جنرل وضاحت کیلئے طلب

0 minutes, 0 seconds Read

سینیٹ نے کمیٹیوں کی کارروائیوں پر عدالتی حکمِ امتناع پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور وضاحت کے لیے اٹارنی جنرل کو ایوان میں طلب کر لیا گیا ہے۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے عدالتی حکمِ امتناع کو پارلیمانی کارروائی میں مداخلت قرار دیا، جبکہ سینیٹر ضمیر گھمرو اور کامران مرتضیٰ نے بھی اٹارنی جنرل کو بلانے کی حمایت کی۔

سینیٹ اجلاس کا آغاز پریزائڈنگ افسر عرفان صدیقی کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سینیٹ کمیٹیوں کی کارروائی پر نوٹس کا معاملہ شدید تنقید کی زد میں رہا۔ اجلاس کے آغاز پر نو منتخب رکن سینیٹر روبینہ ناز نے حلف اٹھایا۔

سینیٹ اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سینیٹ کمیٹیوں کی کارروائی پر نوٹسز کا معاملہ ایوان میں شدید تنقید کا نشانہ بنا۔ کمیٹیوں کی کارروائیوں پر حکم امتناع پر سینیٹ اجلاس میں ارکان نے تشویش کا اظہار کیا۔

سلیم مانڈوی والا نے معاملہ فلور پراٹھایا ، انھوں نے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ اور کارروائیوں میں مداخلت ہے، ایسا کبھی نہیں ہوا کہ عدالتوں نے کمیٹیوں کو کام سے روکا ہو۔ ایوان نے کبھی عدالتوں کی کارروائیوں میں مداخلت نہیں کی۔ حالانکہ قانون منع نہیں کرتا۔

پریزائیڈنگ افسر شہادت اعوان نے رولنگ دی، اٹارنی جنرل کو طلب کر کے معاملے پر پوچھا جائے گا۔ وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری نے بھی اٹارنی جنرل کو بلانے کی حمایت کی۔ انھوں نے کہا معاملہ وزیر قانون کے سامنے رکھیں گے۔

سینیٹر ضمیر گھمرو نے کہا کہ قانون کے مطابق عدالت پارلیمنٹ کی کارروائی میں کوئی مداخلت نہیں کر سکتی۔ کامران مرتضیٰ نے کہا معاملے پر ایوان کی جانب سے اظہار ناپسندیدگی کیا جانا چاہیے۔

وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر ہاؤسنگ ریاض پیرزادہ نے انکشاف کیا کہ اربوں روپے کے فلیٹس تعمیر ہو چکے لیکن پانی کی سہولت موجود نہیں، جبکہ منصوبہ بندی کے فقدان اور بااثر افراد کی مداخلت کے باعث کئی اسکیمیں تاخیر کا شکار ہیں۔

سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے ایف جی ایچ اے کی کارکردگی پر سوالات اٹھائے اور دعویٰ کیا کہ ان کے بینک اسٹیٹمنٹس نکالیں تو کئی وزراء کے نام سامنے آئیں گے۔ بی آئی ایس پی آڈٹ میکانزم پر سوالات اٹھائے گئے، جن پر وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے وضاحت دی کہ پرانا طریقہ کار ہی جاری ہے۔

سینیٹر ذیشان خانزادہ نے ٹیرف ریفارم پالیسی پر عدم عملدرآمد کو ایکسپورٹ میں رکاوٹ قرار دیا۔ سینیٹر ہمایوں مہمند نے ناقص منصوبہ بندی کو سیدپور اور نجی سوسائٹیز میں حادثات کی وجہ قرار دیا۔

سینیٹر پلوشہ خان نے اسرائیل کی مغربی کنارے پر قبضے کی حالیہ قرارداد کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی، اور کہا کہ پاکستان عالمِ اسلام کی واحد ایٹمی طاقت کے طور پر خاموش نہیں رہ سکتا۔

ساتھ ہی سینیٹ نے اسرائیلی اقدام کے خلاف متفقہ مذمتی قرارداد منظور کی۔ اجلاس میں اکادمی ادبیات اور دیگر علمی اداروں کی ممکنہ بندش پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا، اور حکومت سے ان اداروں کے تحفظ کی فوری اپیل کی گئی۔ اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

Similar Posts