اسلام آباد میں پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات جاری ہیں، جو 5 روز تک جاری رہیں گے، حکومت کوایک ارب ڈالر کی قسط کے لیے نئے اہداف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ اور گردشی قرض میں کمی پر مذاکرات ہوں گے، بجلی کے بلوں پر 2.80 روپے فی یونٹ سرچارج لگانے کی تجویز زیر غور ہے، پیٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر کاربن ٹیکس لگانے کے امکان پر غورہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں پر کاربن لیوی عائد کرنے کی تجویز پر بھی بات چیت ہوگی، نجکاری کے شارٹ ٹرم پلان پر حتمی بات چیت متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق الیکٹرک وہیکل پالیسی میں ٹیکس اصلاحات پر بھی گفتگو جاری ہے، تکنیکی مذاکرات میں پاکستان سے ”ڈو مور“ کا مطالبہ متوقع ہے، پالیسی سطح کے مذاکرات ختم ہونے کے بعد آئی ایم ایف ابتدائی بیان جاری کرے گا۔
نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائے گا، شرح سود میں 100 بیسز پوائنٹس تک کمی کا امکان
ذرائع کے مطابق حکام کی جانب سے آئی ایم ایف کو بریفنگ دی گئی کہ زرعی انکم ٹیکس کی مد میں 300 ارب روپے جمع ہونے کی گنجائش ہے۔
ذرائع نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ مینجمنٹ پلان پر خصوصی سیشن آج ہوگا، سرکلر ڈیٹ کم کرنے کے لیے 1250 ارب روپے کا قرض لینے کا پلان تیار ہے، حکومت نے بینکوں سے 10.8 فیصد شرح سود پر 1250 ارب روپے قرض لینے کی تجویز دی۔
ذرائع نے کہا کہ صارفین پر 2.8 روپے فی یونٹ سرچارج لگا کر قرض اتارنے کی تجویز زیر غور ہے، نیپرا کے فیصلوں پر عمل درآمد سے متعلق خصوصی سیشن ہوگا، قومی مالیاتی کمیشن میں وفاق اور صوبوں کے درمیان محاصل کی تقسیم پر بات چیت ہوگی۔