قطر پر کیا جانے والا حملہ امریکا پر حملہ تصور ہوگا: صدر ٹرمپ کا نیا حکم نامہ جاری

0 minutes, 0 seconds Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قطر کو سلامتی کی ضمانت دینے کے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں، جس میں ان کا کہنا ہے کہ اب اگر کسی ملک نے قطر پر حملہ کیا تو جواب امریکا دے گا، اب قطر پر ہونے والا کوئی بھی حملہ امریکا پر حملہ تصور ہوگا، قطر پر کسی بھی حملے کو امریکا کے امن اور سلامتی کے لیے خطرہ سمجھا جائے گا، قطر پر دوبارہ کسی حملے کی صورت میں جوابی کارروائی کا اختیار ہوگا، امریکا کو دونوں ممالک کے مفادات کے دفاع کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔

بھارتی خبر رساں ادارے ٹائمز آف انڈیا کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں، جس میں قطر کی سلامتی کی ضمانت دی گئی ہے، جس میں یہ بھی شامل ہے کہ اگر کوئی ملک دوحہ پر حملہ کرتا ہے تو امریکا فوجی کارروائی کرے گا۔

29 ستمبر کو جاری ہونے والا یہ ایگزیکٹو آرڈر ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے چند ہفتے قبل قطر پر فضائی حملے کیے تھے جن میں حماس کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔ یروشلم سے ہونے والے ان حملوں کی قطر اور امریکا دونوں نے مذمت کی تھی۔

امریکی صدر کے ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ اگر قطر دوبارہ کسی بیرونی حملے کا نشانہ بنا تو امریکا نہ صرف اس کا دفاع کرے گا بلکہ جوابی فوجی کارروائی بھی کرے گا۔ امریکا ”قطر کے علاقے، خود مختاری یا اہم تنصیبات پر کسی بھی مسلح حملے“ کو ”امریکا کے امن و سلامتی کے لیے خطرہ“ سمجھے گا۔

ایگزیکٹو آرڈر میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اور قطر قریبی تعاون، مشترکہ مفادات اور مسلح افواج کے درمیان مضبوط تعلقات سے جُڑے ہیں، قطر ایک پُرعزم اتحادی ہے جو امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے امریکا کے ساتھ کھڑا ہے۔

امریکی صدر نے کہا کہ بیرونی خطرات کے پیشِ نظر امریکا قطر کی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرے گا، اب قطر پر ہونے والا کوئی بھی حملہ امریکا پر حملہ تصور ہوگا۔

قطر دیگر خلیجی ممالک کی طرح امریکی فوج کی میزبانی کرتا ہے اور اس کے بدلے واشنگٹن سلامتی کی ضمانت دیتا ہے تاہم اسرائیل جو امریکا کا اتحادی ہے اس کی جانب سے حالیہ حملے نے قطر کے حکام کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔

قطر پر فضائی حملے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس کا دفاع کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ دوحہ حماس کو ”محفوظ پناہ گاہ“ فراہم کر رہا ہے۔ قطر اس وقت غزہ کی جنگ کے خاتمے کے لیے ثالثی کا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

حماس کا دعویٰ تھا کہ حملے میں اس کے کسی سینئر رہنما کی ہلاکت نہیں ہوئی تاہم نیو یارک ٹائمز کے مطابق حملے میں خالد الحیہ کے بیٹے سمیت 5 افراد شہید ہوئے، جن میں قطر کی انٹرنل سیکیورٹی فورس کا ایک اہلکار بھی شامل تھا۔


AAJ News Whatsapp

قطری وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمان آل ثانی نے اس حملے کو ”ریاستی دہشت گردی“ قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی تھی۔

پیر کے روز اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے بتایا گیا کہ اسرائیلی وزیر اعظم نے قطری وزیراعظم کو فون کر کے اس حملے پر افسوس کا اظہار کیا۔

دفتر کے مطابق نیتن یاہو نے کہا کہ ان کا مقصد قطر کی خود مختاری کی خلاف ورزی کرنا نہیں تھا اور وہ دوبارہ ایسا نہیں کریں گے۔

امریکا اور قطر کا مشترکہ منصوبہ

  • قطر پر کسی بھی مسلح حملے کو امریکا پر حملہ سمجھا جائے گا۔

  • امریکا قانونی، سفارتی، معاشی اور فوجی اقدامات کے ذریعے قطر کا دفاع کرے گا۔

  • امریکی وزرائے جنگ و خارجہ اور انٹیلی جنس ادارے قطر کے ساتھ مشترکہ ہنگامی منصوبہ بندی کریں گے۔

  • وزیر خارجہ اتحادی ممالک کے ساتھ مل کر قطر کے دفاع کے لیے اقدامات کی نگرانی کریں گے۔

  • قطر کے ثالثی کردار اور سفارتی تجربے کو تسلیم کرتے ہوئے تعاون جاری رکھا جائے گا۔

Similar Posts