حکومت نے نیشنل فائبرائزیشن پلان کے تحت 2029 تک 10 ملین گھروں تک تیزرفتار براڈبینڈ فراہم کرنے کاہدف مقرر کیا ہے،جس کے ذریعے ہر صارف کو 100 Mbps کی فکسڈ انٹرنیٹ سروس مہیا کی جائیگی اور پاکستان کو اوکلا کی عالمی اسپیڈرینکنگ میں ٹاپ 50 ممالک میں شامل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
وزارتِ آئی ٹی و ٹیلی کمیونی کیشن (MoITT) یہ منصوبہ ورلڈبینک کے اشتراک سے ڈیجیٹل اکانومی انہانسمنٹ پراجیکٹ (DEEP) کے تحت چلا رہی ہے، جس کامقصد سرکاری اداروں کی ڈیجیٹل سروس ڈیلیوری کی صلاحیت بڑھاناہے۔
وزارت سرمایہ کاری کے فروغ کیلیے ایک کنسلٹنسی فرم کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش میں ہے، تاکہ موجودہ پالیسی دائرہ کار میں رہتے ہوئے مزیدسرمایہ کاری لائی جاسکے۔
منصوبے میں ایڈمنسٹریٹو انسینٹو پرائسنگ (AIP) کے مؤثر استعمال کاجائزہ بھی شامل ہوگا، تاکہ اس کاکردار اسپیکٹرم کے بہتر استعمال، بیک ہال اورمڈل مائل فائبرکی توسیع، 4G کی ڈیفکیشن اور 5G کی تیاری میں واضح کیاجاسکے۔
اس کے ذریعے اسپیکٹرم کے ذخیرہ اندوزی کی حوصلہ شکنی اورفائبر انفراسٹرکچر میں طویل المدتی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائیگی۔
فائبر آپٹک انفراسٹرکچرکے ماہر طحہٰ اویس نے کہاکہ شہروں میں تیزرفتار انٹرنیٹ کی مانگ تیزی سے بڑھ رہی ہے، پاکستان انٹرنیٹ اسپیڈ کے لحاظ سے دنیامیں نچلے درجے پر ہے، ملک میں اس وقت 2 لاکھ 11 ہزارکلومیٹرسے زائد فائبرموجود ہے،تاہم اس میں نمایاں بہتری کی ضرورت ہے، تاکہ کاروبار اور حکومتی خدمات کو ڈیجیٹل پلٹ فارم پر منتقل کیاجاسکے۔
آئی ٹی ایکسپورٹر ڈاکٹر نعمان اے سعید نے کہا کہ فائبر ٹو دی ہوم پاکستان کے ڈیجیٹل مستقبل کیلیے بنیادی شرط ہے، ’’اگر پاکستان نے AI، کلاؤڈ اور ڈیٹا سینٹرز پر مبنی مستقبل بنانا ہے تو گہری فائبرائزیشن ناگزیر ہے۔‘‘
انہوں نے خبردار کیا کہ ملک کیلیے سب سے بڑے چیلنجز میں بکھراہوا انفراسٹرکچر، بلند سرمایہ کاری لاگت، محدود FTTH اپنانا، اسپیکٹرم کا غیر مؤثر استعمال، ڈیپ سی فائبر کی ضرورت اور سائبر سکیورٹی کے سنگین خدشات شامل ہیں۔
آئی ٹی ایکسپورٹر سعد شاہ نے کہا کہ تیزرفتار اور قابلِ اعتماد انٹرنیٹ ملکی ڈیجیٹلائزیشن بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی آؤٹ سورسنگ کمپنیوں کی ساکھ بھی بہتر بناسکتا ہے۔