بنگلادیش میں نوجوان طلبہ کی ہلاکت کے بعد پُرتشدد احتجاج، عوامی لیگ کے دفاتر نذر آتش

بنگلادیش میں نوجوان طلبہ رہنما شریف عثمان ہادی کی ہلاکت کے بعد ڈھاکا سمیت ملک بھر میں شدید احتجاج اور پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ دارالحکومت ڈھاکا میں مشتعل مظاہرین بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے، جہاں انہوں نے عوامی لیگ اور متعدد میڈیا اداروں کے دفاتر کو نذر آتش کیا، توڑ پھوڑ کی اور اہم سڑکیں بند کردیں۔

احتجاج کے دوران مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، جس کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں کشیدگی پھیل گئی۔

مظاہرین نے عثمان ہادی کے حق میں نعرے لگائے اور اعلان کیا کہ انصاف کی فراہمی تک احتجاج جاری رکھا جائے گا۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ شریف عثمان ہادی پر حملے کے ذمہ داروں کو فوری طور پر گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کے بغیر احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا۔

تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ عثمان ہادی پر حملہ کرنے والے مشتبہ افراد بھارت کی سرحد سے غیرقانونی طور پر داخل ہوئے تھے اور  بھارت ہی فرار ہوگئے۔

فائر بریگیڈ اور سول ڈیفنس کے ایک ترجمان نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ہادی کی موت کی خبر پھیلتے ہی جمعہ کی صبح ڈھاکا میں کم از کم آتش زنی کے تین واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں ڈیلی اسٹار کی عمارت اور پروتھم آلو اخبار کی عمارت شامل ہیں۔ یہ دونوں اخبارات جنوبی ایشیائی ملک میں سب سے بڑے ہیں، تاہم مظاہرین نے ان پر بھارت کے حامی ہونے کا الزام عائد کیا، جہاں شیخ حسینہ نے پناہ لے رکھی ہے۔

واضح رہے کہ شریف عثمان ہادی کو گزشتہ جمعے ڈھاکا میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے شدید زخمی کردیا تھا، جس کے بعد انہیں علاج کے لیے سنگاپور منتقل کیا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کرگئے۔

ان کی ہلاکت کے بعد بنگلادیش کے مختلف شہروں میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے۔

عثمان ہادی کون تھا؟

شریف عثمان ہادی جولائی میں حسینہ واجد حکومت کا تختہ الٹنے والی طلبہ تحریک کے اہم رہنما تھے اور طلبہ رہنماؤں کے قائم کردہ سیاسی پلیٹ فارم انقلاب منچہ کے ترجمان بھی تھے۔

انہیں گزشتہ جمعے 12 دسمبر کو ڈھاکا میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے شدید زخمی کردیا تھا۔ عثمان ہادی کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ان کا آپریشن کیا گیا تاہم انہیں مزید علاج کے لیے ہفتے کو سنگاپور منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ دورانِ علاج انتقال کرگئے۔

Similar Posts