بھارت سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد چار برس پہلے ہی روک چکا

0 minutes, 0 seconds Read

مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں منگل کو ہونے والے حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد بھارت نے پاکستان کیخلاف اقدامات میں اٹاری، واہگہ سرحد کی بندش، سفارتی عملے میں کمی اور ویزوں پر پابندی کے علاوہ 6 دہائی پرانے سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد کی معطلی بھی شامل ہے۔

ساتھ ہی بھارت میں موجود تمام پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔

یہ فیصلے بدھ کے روز وزیراعظم نریندر مودی کی سربراہی میں بھارت کی سلامتی سے متعلق کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں کیے گیے۔

لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انڈس واٹر ٹریٹی(سندھ طاس معاہدے) کی معطلی کیا پانی کی کمی کے شکار پاکستان کی مشکلات میں اضافہ کر سکتی ہے؟

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق سابق ایڈیشنل انڈس واٹر کمشنر شیراز میمن نے کہا کہ قلیل مدتی لحاظ سے اس کے پاکستان پر کوئی خاص اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔

ایڈیشنل انڈس واٹر کمشنر شیراز میمن کے مطابق پاکستان کے حصے کے پانی کی بندش بھارت کیلئے ممکن نہیں کیونکہ اس کے پاس فی الوقت کوئی ایسا ذخیرہ یا وسائل نہیں جہاں وہ ان دریاؤں کے اس پانی کو جمع کر سکے۔

بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، اٹاری چیک پوسٹ بند، پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم

ان کا کہنا تھا کہ طویل مدت میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا نقصان پاکستان کو اس صورت میں ہو سکتا ہے کہ بھارت کو ان دریاؤں پر ڈیمز، بیراج یا پانی جمع کرنے کے انفراسٹرکچر کی تعمیر کر رہا ہے وہ ان کا ڈیزائن پاکستان کو مطلع کیے بغیر تبدیل کر دے۔

شیراز میمن نے بتایا کہ مذکورہ معاہدے کے مطابق بھارت پاکستان کو دریائی منصوبے کے ڈیزائن اور مقام کی تفصیلات دینے کا پابند ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی بینک اس معاہدے کا ثالث ہے اور اگر بھارت اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو پاکستان اس کیس کو عالمی عدالت میں لے جانے کا پورا حق رکھتا ہے۔

ابھینندن یاد ہوگا، پاکستان بھارت کے کسی بھی حملے کا بھرپور جواب دینے کی پوزیشن میں ہے، خواجہ آصف

علاوہ ازیں بی بی سی کے مطابق ایڈیشنل انڈس واٹر کمشنر نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ بھارت 4 برس قبل ہی اس معاہدے پر عمل درآمد روک چکا تھا ، تاہم اعلان اس نے اب کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چار سالوں میں واٹر کمشنرز کا سالانہ اجلاس منعقد نہیں ہوا۔ جبکہ دریاؤں میں پانی کا ڈیٹا بھی 30 سے 40 فیصد ہی فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت صرف 30 سے 40 فیصد اعداد و شمار ہی دے رہا ہے باقی پر وہ نِل یا نان آبزروینٹ لکھ کر بھیج رہا ہے۔

بھارت نے سندھ طاس معاہدہ توڑا تو کیا اس کو جواز بنا کر چین بھارت کا پانی روک سکتا ہے؟

شیراز میمن کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے یہ اعداد و شمار نہ دینے سے پاکستان کو خاص فرق نہیں پڑے گا کیونکہ ہم اپنی طرف دریاؤں پر آلات لگا کر پانی کے بہاؤ کا تخمینہ لگا سکتے ہیں۔

Similar Posts