مکہ مکرمہ میں حج بیت اللہ کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے عالم اسلام کی نمایاں شخصیات کے اعزاز میں پرتکلف ظہرانے کا اہتمام کیا گیا۔ اس روحانی اور بابرکت موقع پر مختلف اسلامی ممالک کے رہنماؤں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
پاکستان سے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، چیئرمین پاکستان علماء کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی، گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور وفاقی وزیر برائے مذہبی امور سردار محمد یوسف نے اس خصوصی ظہرانے میں شرکت کی۔ عالم اسلام کی دیگر معروف سیاسی، مذہبی اور سماجی شخصیات بھی تقریب میں موجود تھیں۔
’برکس‘ ممالک کا بھارت کو اتحاد سے نکالنے پر غور
تقریب سے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے خطاب کرتے ہوئے معزز مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور اس بات پر زور دیا کہ امتِ مسلمہ کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ صرف اتحاد، یکجہتی اور باہمی تعاون سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے مسلمانوں کے مابین روابط کو مضبوط کرنے اور مشترکہ مفادات کے تحفظ کے لیے باہم مل کر کام کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
ظہرانے سے خطاب کرتے ہوئے مفتی اعظم فلسطین اور وزیر اوقاف شام نے بھی اسلامی اخوت، بیت المقدس کے تحفظ، اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ پر روشنی ڈالی۔ دونوں شخصیات نے حجاج کرام کے لیے سعودی عرب کی خدمات کو سراہا اور ولی عہد کے جذبۂ قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
وزیرِاعظم شہباز شریف کا مکۃ المکرمہ میں سعودی ولی عہد کی جانب سے ظہرانے میں خصوصی شرکت
قبل ازیں، وزیرِاعظم شہباز شریف نے جمعہ کے روز مکۃ المکرمہ میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کی جانب سے دیے گئے شاہی ظہرانے میں بطورِ مہمانِ خصوصی شرکت کی۔
سعودی ولی عہد نے وزیرِاعظم کا خصوصی استقبال کیا اور انہیں خود گاڑی چلا کر شاہی دیوان لے کر آئے، جہاں ظہرانے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس موقع پر دونوں رہنماؤں کے درمیان غیر رسمی گفتگو بھی ہوئی جس میں باہمی تعلقات اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ظہرانے میں سعودی کابینہ کے ارکان، اعلیٰ سول اور عسکری قیادت سمیت مشرقِ وسطیٰ کے اہم رہنماؤں نے شرکت کی۔ سعودی ولی عہد کی جانب سے وزیرِاعظم شہباز شریف کو دی گئی گرمجوشی سے بھرپور پذیرائی، پاکستان اور سعودی عرب کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کی عکاسی کرتی ہے۔
رواں سال حج میں ’ہیٹ اسٹروک‘ کے واقعات میں 90 فیصد کمی ریکارڈ
یہ شاہی ظہرانہ نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان مضبوط سفارتی روابط کا مظہر ہے بلکہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کی سفارتی کامیابیوں کا بھی ثبوت ہے۔ یہ ظہرانہ نہ صرف اسلامی دنیا کے قائدین کے مابین روابط کو مضبوط بنانے کا موقع بنا بلکہ عالم اسلام میں اتحاد، بھائی چارے اور مسئلہ فلسطین جیسے اہم معاملات پر یکجہتی کا اظہار بھی بن گیا۔