یوکرین اپنے فوجیوں کی لاشیں واپس لے، استنبول بات چیت پر عمل کیلئے تیار ہیں، روس

0 minutes, 0 seconds Read

روسی وزارت خارجہ نے یوکرین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے چھ ہزار فوجیوں اورافسران کی لاشیں وصول کرے، تاکہ ان فوجیوں کے خاندان احترام کے ساتھ ان کی تدفین کرسکیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ استنبول میں طے پانے والے معاہدے پر روس عملدرآمد کے لیے تیار ہے۔

روسی حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین نے قیدیوں اور فوجیوں کی لاشوں کے تبادلے کے عمل کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا ہے، حالانکہ فریقین نے حال ہی میں استنبول میں ہونے والی دوسرے مرحلے کی امن بات چیت میں 12 ہزار فوجیوں کی لاشیں واپس کرنے اور کم عمر، شدید زخمی یا بیمار قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا تھا۔

روس کا یوکرین کے شہر خارکیف پر بڑا ڈرون اور میزائل حملہ، 3 افراد ہلاک

کریملن کے مشیر ولادیمیر میڈنسکی نے ہفتے کے روز کہا کہ روس نے یوکرین کو قیدیوں کی پہلی فہرست بھی فراہم کر دی ہے، جس میں 640 ایسے افراد شامل ہیں جو زخمی، شدید بیمار یا کم عمر ہیں۔ ان کے مطابق، روس تبادلے کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔

تاہم یوکرین نے روس کے ان دعوؤں کو ’حقیقت کے منافی‘ قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ یوکرینی حکام نے ماسکو پر الزام لگایا ہے کہ وہ ’گندی سیاست‘ کر رہا ہے اور غیر تعمیری طرز عمل اختیار کیے ہوئے ہے۔

چالیس طیاروں کی تباہی کے بعد روس یوکرین مذاکرات، جنگ بندی پر اتفاق نہ ہوسکا

یوکرینی ریاستی ادارے ’کوآرڈینیشن ہیڈکوارٹر فار دی ٹریٹمنٹ آف پرزنرز آف وار‘ نے اپنے بیان میں کہا کہ معاہدہ اگرچہ طے پا چکا تھا، مگر کسی مخصوص تاریخ پر اتفاق نہیں ہوا، اور روس نے یکطرفہ اقدامات کیے جو معاہدے کے دائرے میں نہیں آتے۔

یوکرین کا مزید کہنا ہے کہ اس نے بھی قیدیوں کے تبادلے کے لیے اپنی فہرستیں فراہم کی ہیں، مگر روس کی فراہم کردہ فہرست طے شدہ ترجیحی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔

Similar Posts